کیا پیپلزپارٹی پی ڈی ایم سے دور ہو رہی ہے؟

قمر زمان کائرہ کا بیان، بلاول بھٹو کی جلسے میں عدم شرکت اور پیپلزپارٹی کے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ یہ پی ڈی ایم سے دور ہو رہی ہے۔

مردان میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی عدم شرکت نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ پیپلزپارٹی پی ڈی ایم سے دور ہو رہی ہے۔

بلاول بھٹو نے بدھ کو ہونے والے پی ڈی ایم جلسے میں شرکت کی اور نہ ہی ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔

پیپلزپارٹی قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے بڑے پیمانے پر استعفوں کے معاملے پر مخمصے کا شکار ہے۔ پارٹی 29 دسمبر کو اپنے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں اس کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔

پیپلزپارٹی قومی اور صوبائی اسمبلی کے آٹھ حلقوں کے ضمنی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔ اس وجہ سے پارٹی عہدیدار استعفوں پر قدرے ہچکچاہٹ محسوس کر رہے ہیں۔

اپوزیشن کی حکومت کو استعفوں کے لیے دی گئی 31 جنوری کی ڈیڈلائن قریب آرہی ہے۔ جس کے بعد پی ڈی ایم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے خلاف اپنے فیصلہ کن لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کرے گی۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت اور پی ڈی ایم کے درمیان اعصاب کی جنگ

ادھر اپوزیشن کے اتحاد میں فریقین کے درمیان پائے جانے والے اختلافات بھی سامنے آرہے ہیں۔

مردان میں پی ڈی ایم کے احتجاج میں پیپلزپارٹی کی قیادت کی عدم موجودگی کے بعد قیاس آرائیاں گردش کر رہی ہیں کہ پیپلزپارٹی اپوزیشن اتحاد سے اپنی راہیں جُدا کر رہی ہے۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ ‘پی ڈی ایم نے دھرنے کا منصوبہ بنایا جس کی ضرورت نہیں تھی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر اپوزیشن اتحاد نے ایسا کرنے کا فیصلہ کیا تو پیپلز پارٹی کو اس پر نظرثانی کرنا ہوگا۔‘

قمر زمان کائرہ کا بیان، بلاول بھٹو کی جلسے میں عدم شرکت اور پیپلزپارٹی کے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ یہ پی ڈی ایم سے دوری اختیار کر رہی ہے۔ کیونکہ اپوزیشن اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں کے مقابلے میں پیپلزپارٹی کا بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پی ڈی ایم کے سربراہ کی جماعت سے پی ڈی ایم مخالف بیانات

متعلقہ تحاریر