ملک دشمنوں کے حملوں سےلاپرواہ سیاست
ملک دشمنوں کے حملے سہ رہا ہے لیکن پاکستانی سیاست جس میں حکومت اور حزبِ اختلاف دونوں شامل ہیں سیاست میں مصروف ہیں۔
مشرقی سرحدی راستے سے دشمنوں کے مسلح افواج پر حملے اور بلا اشتعال فائرنگ سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم ملک میں سیاسی جماعتیں اس سے لاپرواہ معلوم ہوتی ہیں جو اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے سب کو نظرانداز کر رہی ہیں۔
اتوار کے روز دہشتگردوں نے بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں فرنٹیئر کور(ایف سی) کی ایک چیک پوسٹ پر حملہ کردیا۔ پاکستان دشمنوں کے حملے سے سہہ رہا ہے لیکن حزب اختلاف اور حکومتیجماعت سیاست میں مصروف ہے۔
Terrorists fire raid on Frontier Corps Balochistan post in Sharig, Harnai, Balochistan late last night. During intense exchange of fire, 7 brave soldiers embraced shahadat while repulsing raiding terrorists. Area has been cordoned off and escape routes have been blocked (1/3)
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) December 27, 2020
مظاہروں میں مصروف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے بے نظیر بھٹو کی 13ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں ایک جلسے کا انعقاد کیا۔ حزبِ اختلاف جماعتوں کے اتحاد نے حکومت کو اقتدار چھوڑنے کی ڈیڈلائن دی ہے ورنہ وہ اپنے مقصد کے حصول اور حکومت پر دباؤ بنانے کے لیے اسلام آباد میں لانگ مارچ کا آغاز کریں گے۔
اسی دن گلگت بلتستان میں ضلع استور کے منی مارگ کے علاقے میں پاک فوج کا ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا جس کے نتیجے میں چار فوجی جوان شہید ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیے
فوج کے راست اقدام کے بعد سیاسی بیان بازی کا مقابلہ
19 دسمبر کو انڈیا نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے چری کوٹ سیکٹر پر اقوام متحدہ کے مبصرین کی گاڑی کو بھی نشانہ بنایا۔ یہ حملہ اس بات کی نشاندہی کر رہا ہے کہ پاکستان کے دشمن اس کے خلاف تاک تاک کر حملے کر رہے ہیں۔
Indian Army resorted to unprovoked fire in Chirikot Sector of #LOC. Indian troops deliberately targeted a United Nations vehicle with 2 Military Observers on board, enroute to interact with CFV victims in Polas Village in Chirikot Sector. It must be noted that the UN (1/4) pic.twitter.com/9MB0uLpq6d
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) December 18, 2020
انڈیا کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کا منصوبہ بنانے کے ٹھوس شواہد ملنے کے بعد دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین تناؤ بڑھ رہا ہے۔ اس سال کے دوران راولپنڈی اور پاکستان کے دیگر بڑے شہروں میں بھی کچھ چھوٹے پیمانے پر بم دھماکے ہوئے ہیں۔
اس کا حالیہ واقعہ 26 دسمبر کو بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پیش آیا تھا جب فٹبال اسٹیڈیم میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
مسلم لیگ ن انتخابات میں فوج کے کردار کے خلاف نہیں
ملک میں کرونا وائرس کی صورتحال بھی ابتر ہوتی جارہی ہے۔ دوسری لہر میں اموات کی شرح میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ انفیکشن کی شرح بھی بڑھ گئی ہے۔
ادھر پی ڈی ایم ملک میں بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورتحال سے لاعلم نظر آرہی ہے۔ وہ حکومت کا تختہ الٹنے پر قائم ہے جو بالآخر ملک میں عدم استحکام لائے گا اور دشمنوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ اس وقت جب اتحاد ایک انتہائی اہم عنصر بن گیا ہے سیاسی جماعتیں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے زیادہ خواہش مند ہیں۔