پیپلز پارٹی کا جلسہ ایک، پیغامات دو
آصف زرداری نے بظاہر نواز شریف اور مولانا کو اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک سابق فوجی صدر کو دودھ میں سے مکھی کی طرح نکالا تھا اب بھی ایسا ہوسکتا ہے لیکن طریقہ بدلنے کی ضرورت ہے۔
سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی تیرہویں برسی کے موقع پر اتوار کو گڑھی خدا بخش میں پیپلز پارٹی نے جلسہ کیا۔ اِس جلسے میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور شریک چیئرمین نے دو مختلف پیغامات مختلف لوگوں کے لیے دیئے گئے۔
آصف علی زرداری کا بیان کسی اور کے لیے تھا جبکہ بلاول بھٹو نے بند الفاظ میں کسی اور کو نشانہ بنایا۔ آصف زرداری نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ کوشش ہے تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر آجائیں لیکن ایک دوسرے کو یہ نہ بتائیں کہ انہیں کیا کرنا ہے۔
شریک چیئرمین پیپلزپارٹی نے بظاہر (ن) لیگ کے بانی نواز شریف اورجمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کواشارہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ کچھ ان سے بھی سیکھ لیں اور ان کی بھی سن لیں۔ آصف زرداری نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک سابق فوجی صدر کو دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال دیا تھا تو وزیراعظم عمران خان کیا چیز ہیں؟
انہوں نے پی ڈی ایم کے دونوں اتحادیوں کوحکومت گرانے کے لیے سوچ اورطریقہ تبدیل کرنے کا مشورہ دیا۔
یہ بھی پڑھیے
کیا پیپلزپارٹی پی ڈی ایم سے دور ہو رہی ہے؟
دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں براہ راست وزیراعظم کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر31 جنوری تک وزیراعظم عمران خان نے استعفیٰ نہ دیا تو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کریں گے۔ بلاول بھٹو نے جلسے میں شریک کارکنان سے گزارش کی کہ وہ گڑھی خدا بخش کی جانب رخ کر کے کہیں کہ وہ لانگ مارچ کا حصہ بنیں گے۔
پیپلز پارٹی کے ان دو بڑے رہنماؤں کی طرف سے دومختلف باتیں سامنے آنا کوئی نئی بات نہیں۔ مگر اس مرتبہ فرق یہ تھا کہ بلاول اور زرداری کے بیانات میں اختلافات کی بو نہیں آئی بلکہ دونوں نے مختلف شخصیات کو پیغام دیا۔ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے ایسے بیانات ایک تیر سے دو شکار کرنے کی حکمت عملی ہوسکتی ہے۔ تاہم اس حوالے سے پی ڈی ایم کے مستقبل کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔