نجم سیٹھی کے بےنظیر کی برسی کے ٹوئٹ پر تنقید

صحافی رؤف کلاسرا نے نجم سیٹھی کو ماضی کے جھروکوں میں لے جا کر آئینہ دکھادیا۔

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں متعدد سیاستدان ایسے گزرے ہیں جنہوں نے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالا اور بعد میں ایک دوسرے کے حامی بن گئے۔ بالکل اسی طرح چند صحافی بھی ایسے ہیں جو وقت کے ساتھ اپنی رائے تبدیل کر کے بعض اوقات اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوجاتے ہیں۔ سینئر صحافی نجم سیٹھی کی بات کریں تو انہیں محترمہ بےنظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر سوشل میڈیا پر پیغام شیئر کرنا مہنگا پڑگیا۔

27 دسمبر کو بےنظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر نجم سیٹھی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر محترمہ کی یاد میں ایک ٹوئٹ کیا۔ ٹوئٹ میں انہوں نے مریم نوازکے لاڑکانہ کے جلسے میں محترمہ کو خراج عقیدیت پیش کرنے کی بھی تعریف کی۔

اس ٹوئٹ کے جواب میں سینئر صحافی رؤف کلاسرا انہیں ماضی کے جھروکوں میں لے گئے اور انہیں آئینہ دکھادیا۔ انہوں نے تبصرے میں لکھا کہ نجم سیٹھی نے برسوں بےنظیر بھٹو کی بد عنوانی کے خلاف لکھا۔ رؤف کلاسرا نے نجم سیٹھی کو یاد دلایا کہ شریف خاندان کی کرپشن پر بھی وہ لگاتار لکھتے رہے تھے جس پر انہیں گھر سے اٹھوا لیا گیا تھا۔

رؤف کلاسرا نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ محترمہ بےنظیر بھٹو کی حکومت کے خلاف سازش میں شریک نجم سیٹھی اب انہیں یاد کرتے ہیں اور سمجھ نہیں آتا وہ ایسی باتیں کیسے کرلیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پیپلز پارٹی کا جلسہ ایک، پیغامات دو

نجم سیٹھی کے ٹوئٹ کے مزید تبصروں میں صارفین نے سینئر صحافی کے ماضی کے انٹرویو کے مختلف حصے شیئر کیے جس میں نجم سیٹھی نے کہا کہ بےنظیر بھٹو کی حکومت کرپشن میں ملوث ہے اور بی بی ملک کی بدترین نمائندہ رہی ہیں۔ اس وجہ سے وہ انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔

وقت کے ساتھ ساتھ نجم سیٹھی نے نواز شریف کے بارے میں رائے تبدیل کرلی تھی جس کا فائدہ انہیں یوں ہوا کہ 2013 کے انتخابات سے قبل آنے والی عبوری حکومت میں انہوں نے پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا۔

سال 2017 میں نواز شریف نے عبوری حکومت میں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے خود نجم سیٹھی کا نام دیا تھا۔ اور وہ بلا مقابلہ منتخب ہوگئے تھے۔

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے