پی ڈی ایم کے لیے بُرا دن

بلاول بھٹو کا سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان، خواجہ آصف گرفتار اور مولانا شیرانی نے جے یو آئی پاکستان کے نام سے نئی جماعت بنانے کا اعلان کردیا۔

منگل کا دن پاکستان میں حزب مخالف کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) خصوصاً پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لیے کافی بُرا ثابت ہوا۔ ایک جانب پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیا۔ دوسری جانب لیگی رہنما خواجہ آصف کو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ سونے پہ سہاگہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ) ف کے بے دخل کیے جانے والے رہنماؤں نے نئی جماعت بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔

 پی ڈی ایم میں پھوٹ پڑنے کی خبریں کئی روز سے گردش کر رہی تھیں لیکن منگل کا دن پی ڈی ایم کے لیے بُرا رہا جس کے بعد افواہیں سچ ثابت ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے بنائی گئی پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ بظاہر خود ہی تقسیم ہونے لگی ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی پی ڈی ایم کے مردان جلسے میں عدم شرکت کے بعد یہ کہا جارہا تھا کہ پیپلزپارٹی خود کو حزبِ اختلاف جماعتوں کے اتحاد سے دور کر رہی ہے۔ لیکن بعد میں بلاول بھٹو زرداری نے خود اس بات سے اتفاق کیا کہ 10 سیاسی جماعتوں کے اتحاد میں شامل تمام جماعتیں استعفوں کے معاملے پر متفق ہیں۔

بلاول بھٹو

بلاول بھٹو کا بیان یہ تاثر دے رہا تھا کہ پی ڈی ایم استعفوں پرمنقسم نہیں ہے۔ لیکن منگل کے روز پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس کے بعد اُنھوں نے واضح کیا ہے کہ پیپلز پارٹی سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لے گی۔ اُنھوں نے سینیٹ کے انتخابات میں میدان خالی نا چھوڑنے کا اعلان کیا۔

پاکستانی ذرائع ابلاغ پریہ خبریں چل رہی ہیں کہ بلاول بھٹو نے استعفوں کا فیصلہ نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط کر دیا ہے لیکن خود پریس کانفرنس کے دوران اُنھوں نے اِس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت اور حزبِ اختلاف کی تلخ نوائی

بلاول بھٹو کے اس اعلان کے بعد اب بوجھ مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کے کندھوں پر آگیا ہے لیکن یہ دونوں جماعتیں بھی اندرونی ٹوٹ پھوٹ شکار ہیں۔ منگل کو ہی مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ محمد آصف کو نیب نے اس وقت گرفتار کرلیا جب وہ پارٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے احسن اقبال کے گھر میں موجود تھے۔ ترجمان نیب نے تصدیق کی کہ خواجہ آصف کو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

خواجہ محمد آصف کی گرفتاری پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں گرفتار نہیں بلکہ اغواء کیا گیا ہے۔ خواجہ آصف کو چھوڑنا پڑے گا ورنہ حالات خراب ہوسکتے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کے اعلان اور مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنما خواجہ آصف کی گرفتاری کے علاوہ منگل کو ہی پی ڈی ایم کو ایک اور دھچکا تب لگا جب جے یوآئی سے بے دخل کیے گئے رہنما مولانا محمد خان شیرانی نے ‘جے یو آئی پاکستان’ کے نام سے نئی جماعت بنانے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کبھی جے یو آئی (ف) کے رکن نہیں رہے۔ ہم جے یو آئی پاکستان کے کارکن ہیں اور رہیں گے۔ ہمیں جے یو آئی پاکستان اپنے اکابرین سے ملی ہے۔ الگ گروپ مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی (ف) کے نام سے تشکیل دیا ہے۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی جانب سے حکومت کو دی گئی ڈیڈلائن قریب آتی جارہی ہے لیکن پی ڈی ایم خود مختلف معاملات میں الجھتی دکھائی دے رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا حزبِ اختلاف کی جماعتیں اپنے دعوے پورے کر پائیں گی؟ یا حکومت کو صرف دھمکاتی رہیں گی؟

یہ بھی پڑھیے

پسِ پردہ ہاتھ حکومت اور پی ڈی ایم کے درمیان حائل خلیج پاٹنے کے خواہاں

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے