400 اراکین پارلیمنٹ کے معطل ہونے کا خدشہ

وفاقی کابینہ کے بھی 8 اراکین ایسے ہیں جنہوں اپنے گوشواروں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع نہیں کرائیں۔

ایک طرف ملک میں سینیٹ انتخابات موضوع بحث ہیں اور نئے سینیٹرز کے انتخابات کے لیے حکومت جلدازجلد الیکشن کرانے کے در پے ہے۔  دوسری طرف ایک تہائی اراکین پارلیمنٹ (جو کہ سینیٹرز کے ووٹرز بھی ہیں) آمدن اور اثاثوں کے گوشوارے بروقت جمع نہ کروا کر رکنیت معطل کرانے کے خدشے سے دوچار ہوسکتے ہیں۔

 الیکشن کمیشن میں سالانہ گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ گزرگئی لیکن 8 اراکین کابینہ کے گوشوارے جمع نہیں کروائے گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنا گوشوارہ جمع کروادیا ہے لیکن وفاقی کابینہ کے 8 اراکین ایسے ہیں جنہوں اپنے گوشواروں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع  نہیں کرائیں۔

گوشوارے

قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف، ان کے بیٹے حمزہ شہباز، وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزادر، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے بھی گوشوارے جمع نہ نہیں کرائے۔

وفاقی وزراء

وفاقی کابینہ سے گوشورے جمع نہ کروانے والوں میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر صنعت حماد اظہر، وزیربرائے بحری امور علی زیدی، وزیر تعلیم شفقت محمود، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری، وزیرمذہبی امور نور الحق قادری، وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور وزیر مملکت برائے ماحولیات زرتاج گل شامل ہیں۔

 اراکین سینیٹ

اراکین سینیٹ مصدق ملک، عائشہ رضا فاروق، ‏سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر، سید محمد جاموٹ، لیاقت خان ترکئی، میر کبیر احمد، ڈاکٹر اکشو کمار، شمیم آفریدی اور مرزا محمد آفریدی سمیت کامران مائیکل نے بھی تاحال اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کروائیں۔

گوشواروں کی تفصیلات جمع نہ کروانے والے عوامی نمائندوں کی رکنیت 16 جنوری کومعطل کردی جائے گی جس کے بعد وہ سینیٹ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ وزیراعظم عمران خان، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری نے گوشوارے جمع کروا دیئے ہیں۔

قومی اسمبلی

قومی اسمبلی کے 342 اراکین میں سے 112 نے گوشوارے جمع نہیں کرائے ہیں جن میں ڈاکٹر عامر لیاقت، خالد مقبول صدیقی، عطاءاللہ، اسلم خان، اختر مینگل، اسرار ترین، محم اکرم، فہیم خان، سیف الرحمان، سید نوید قمر اور صابر حسین شامل ہیں۔ جبکہ سردار نصر اللہ خان دریشک، خواجہ شیراز، عالم داد لالیکا، خرم دستگیر، بشیرورک، عثمان ابراہیم، عامر کیانی، علی نواز اعوان، رضا ربانی کھر اور دیگر نے بھی گوشوارے جمع نہیں کرائے۔

بیشتر اقلیتی اراکین قومی اسمبلی نے بھی گوشوارے جمع نہیں کرائے ہیں جن میں ڈاکٹر درشن، لال چند، لال پرکاش، جیمز تھامس، کیسو مل کھیل داس اور جیمز اقبال شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سال 2020: خیبرپختونخوا اسمبلی سے وزراء کی غیرحاضری

خواتین کی مخصوص نشستوں پر اراکین پارلیمنٹ حنا ربانی کھر، ملیکہ بخاری، ناز بلوچ، شان دانہ گلزار، شزہ خواجہ، کرن عمران ڈار، رومینہ خالد عالم، صائمہ مطلوب، شہناز سلیم ملک اور مائزہ حمید، کنول شوذب اور دیگر نے بھی گوشوارے جمع نہیں کرائے۔

پنجاب اسمبلی

پنجاب اسمبلی کے 371 اراکین میں سے 144 نے گوشوارے جمع نہیں کرائے ہیں جن میں سردار عثمان بزدار، چوہدری نثار علی خان، وزیر قانون راجہ بشارت، عمر تنویر، ملک تیمور، ظفر اقبال، خواجہ منشا، نواز چوہان، توفیق بٹ اور مظہر حسین رانجھا سمیت دیگر اراکین شامل ہیں۔

سندھ اسمبلی

سندھ اسمبلی میں 168 اراکین میں 48 اراکین گوشوارے جمع نہیں کرائے جن میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، قائم علی شاہ، سعید غنی، منور وسان، شرجیل انعام میمن، پیم مجیب الحق، شبیر بجارانی، سردار خان چانڈیو، علی گوہر مہر، سید فرخ شاہ، نثار رضوی اور سمیت دیگر اراکین شامل ہیں۔

خیبرپختونخوا اسمبلی

خیبرپختونخوا اسمبلی کے 145 اراکین میں سے 50 کے گوشوارے جمع نہیں ہوئے۔ جن اراکین خیبرپختونخوا اسمبلی کے  گوشوارے جمع نہیں ہوئے ان میں کامران بنگش، امجد خان آفریدی، شیر اعظم خان، ہدایت الرحمان، ملک بادشاہ، لیاقت علی خان اور دیگر شامل ہیں۔

بلوچستان اسمبلی

بلوچستان اسمبلی میں 65 اراکین میں سے 26 کے گوشوارے جمع نہیں ہوئے۔ گوشوارے نہ جمع کرانے والے اراکین بلوچستان اسمبلی میں نور اللہ، مسعود خان، نور محمد، سردار سرفراز ڈومکی، سردار عبدالرحمان کھیتران، میر سکندر علی اور میر یونس زہری سمیت دیگر اراکین شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سال 2020: پنجاب اسمبلی کی بیشتر قائمہ کمیٹیز غیر فعال

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے