آئی جی پولیس ثنا اللہ عباسی نے تبادلوں اور تقرریوں کے انبار لگا دیے

آئی جی پولیس خیبرپختونخوا نے پولیس افسران کے تبادلوں اورتقرری میں وزیراعلیٰ تک کواعتماد میں نہیں لیا تھا۔ انہوں نے قابل ترین افسران کو صوبہ بدر کیا

پاکستان کےصوبہ خیبر پختونخوا (کے پی کے) کی پولیس کے سربراہ آئی جی پولیس ثنا اللہ عباسی نے اپنے سر پر تبادلے کی لٹکتی تلوار کے بعد اب اہم ترین تبادلے کرنا شروع کر دیے ہیں۔

آئی جی ثناءاللہ عباسی نے گریڈ 21 کے آفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد خان کو ایڈیشنل آئی جی ہیڈکوارٹرز سے ایڈیشنل آئی جی انوسٹگیشن اور گریڈ 20 کے فیروز شاہ کو سی پی او تعینات کر دیا ہے۔

اُدھر آئی جی کے پی کے نے اپنے تبادلے کے خبریں سنتے ہی اور صوبائی حکومت کی ناراضگی کو محسوس کرتے ہوئے گریڈ 20 کے کا شف عالم کو جو ڈی آئی جی آپریشن تھے اب ایڈیشنل آئی جی ہیڈکوارٹرز تعینات کردیا ہے۔ اِس کے علاوہ گریڈ 19 کے قاسم علی خان جو ڈی پی او سوات تھے اب ڈی پی او کرک تعینات کر دیا ہے۔ گریڈ 19 کے ہی عرفان علی خان کو ڈی پی او کرک سے تبدیل کر کے سی پی او تعینات کردیا ہے۔

گریڈ 19 کے پولیس افسر دلاور بنگش اب ڈی پی او سوات بن گئے ہیں جبکہ گریڈ 18 کے اکرام اللہ خان ایڈیشنل ایس پی کوہاٹ سے ڈی پی او ہنگو تعینات کردیے گئے ہیں۔ معاملہ یہیں نہیں رکا بلکہ ڈی آئی جی ہزارہ کے طور پر کسی بھی آفسر کا نوٹفکشین جاری نہیں کیا گیا ہے لیکن یاسر خان آفریدی قائم مقام ڈی آئی جی ہزارہ کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

واضح رہے نیوز 360 نے گزشتہ روز ہی خبرشائع کی تھی کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان آئی جی پولیس کی کارکردگی سے شدید نالاں ہیں۔ ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا تھا کہ محمود خان نے انسپکٹر جنرل پولیس ثناءاللہ عباسی کے لامحدود اختیارات پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو تمام تر صورتحال سے آگاہ کردیا تھا۔

آئی جی پولیس خیبرپختونخوا نے پولیس افسران کے تبادلوں اورتقرری میں وزیراعلیٰ تک کواعتماد میں نہیں لیا تھا۔ انہوں نے قابل ترین افسران کو صوبہ بدر کیا جس پر وزیراعلیٰ محمود خان آئی جی پولیس سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قراردیا۔

آئی جی پولیس ثنا اللہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے کے محکمہ پولیس میں اصلاحات کا عمل بھی رُک گیا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پولیس ایکٹ میں ترمیم کرنے کے خواہاں ہیں۔ جبکہ وزیراعظم نے نئے آئی جی پولیس کی تعیناتی کی ذمہ داری وزیراعلیٰ محمود خان کو سونپ دی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آئی جی خیبرپختونخوا پر بھی تبادلے کی تلوار لٹکنے لگی

واضح رہے کہ ثناءاللہ عباسی کو یکم جنوری 2020 کو آئی جی خیبرپختونخوا کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ ان کی تعیناتی سے قبل گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران صوبے میں 4 آئی جیزتبدیل کیے جا چکے تھے۔

دوسری جانب پاکستان کے صوبہ پنجاب کے محکمہ پولیس میں بھی بدانتظامیاں سامنے آرہی ہیں۔ 8 دسمبر 2020 کو آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کو عہدے سے ہٹا کر انعام غنی کو نیا آئی جی تعینات کیا گیا تھا۔ ان کا تبادلہ ایسے وقت میں ہوا تھا جب کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) لاہور عمر شیخ سے اختلافات سامنے آئے تھے۔

گزشتہ 2 سال کے دوران صوبہ پنجاب میں 6 آئی جیز تبدیل ہوچکے ہیں۔ اس سے قبل شعیب دستگیر، کیپٹن (ر) عارف نواز، امجد سلیمی، محمد طاہر اور کلیم امام آئی جی پنجاب کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے