پاکستان میں کرونا ویکسین لگانے کا آغاز فروری میں ہوگا

ویکسین کے لیے رجسٹریشن کا عمل جاری ہے جس کے لیے اب تک 3 لاکھ سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کا اندراج کر لیا گیا ہے۔

کرونا وائرس کی ہلاکت خیزیوں سے متاثرہ پاکستانیوں کے لیے خوشخبری آگئی۔ آئندہ ماہ سے پاکستان کے شہریوں کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگنا شروع ہوجائے گی۔

پاکستان میں کرونا ویکسین کے انتخاب اورخریداری کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ ویکسین لگنے سے کرونا کے مریضوں کی تعداد میں کمی آئے گی۔ ویکسین کے لیے رجسٹریشن کا عمل جاری ہے اور اب تک 3 لاکھ سے زائد صحت کارکنوں کے ناموں کا اندراج کر لیا گیا ہے۔ جبکہ شہریوں کی رجسٹریشن بھی جلد شروع کی جائے گی۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کی جانب سے اب تک 3 لاکھ سے زیادہ ہیلتھ ورکرزرجسٹرکیے گئے ہیں۔ توقع ہے کہ انہیں فروری سے ویکسین لگنا شروع ہوجائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ کہ ’چینی کمپنی کی ویکسین سائنوفام کو خریداری کے لیے منتخب کیا گیا ہے اورویکسین کی ایڈوانس بکنگ کی طرف جارہے ہیں۔ امید ہے کہ فروری کے وسط یا مارچ کے شروع تک ویکسین پاکستان پہنچ جائے گی۔‘

کرونا ویکسین، کورونا ویکسین

Xinhua

ڈاکٹر نوشین حامد نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں ویکسین فرنٹ لائن ورکرزاورکرونا وارڈ میں کام کرنے والے صحت کارکنوں کو لگائی جائے گی۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے اس سلسلے میں ایک ویب سائٹ بھی تشکیل دی ہے جس پر پیرامیڈیکل اور ہیلتھ ورکرز کی رجسٹریشن کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کرونا کے باعث خلع کی شرح میں اضافہ

انہوں نے بتایا ہے کہ برطانیہ سے آنے والوں کے لیے فلائٹ سے پہلے اوربعد میں کرونا کا ٹیسٹ لازمی قراردیا گیا ہے۔ سپرکوویڈ میں جو لوگ برطانیہ سے آگئے تھے ان کا پتہ لگا کر قرنطینہ کیا گیا جبکہ برطانیہ سے آنے والوں کو مانیٹر بھی کیا جارہا ہے۔

پاکستان انسٹٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اسلام آباد (پمز) ملازمین کے احتجاج کے تناظر میں ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ حکومت ان سے مسلسل رابطے میں ہے۔ ان کی کچھ غلط فہمیاں ہیں جنہیں دور کیا جارہا ہے۔ اُنہوں نے بتایا ’ہمارا نظامِ صحت اس طرح کام نہیں کررہا تھا جس طرح کرنا چاہیے۔ مریضوں کو ریلیف دیا جارہا تھا اور نہ ہی کوالٹی آف سروس  تھی۔ صحت کے نظام میں بہتری لائے بغیر معیار بہتر نہیں ہوسکتا۔ جب بھی ریفارمزآتے ہیں اس قسم کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ مسائل جلد حل کر لیے جائیں گے۔‘

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے