پیپلزپارٹی رہنماؤں کی خواہش پر ملیر ایکسپریس وے کے روٹ کی تبدیلی کا خدشہ
پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے روٹ میں تبدیلی کے لیے وزیراعلیٰ سندھ اور بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ملیر ایکسپریس وے کا روٹ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما کی خواہش پر تبدیل ہونے کا خدشہ ہے۔ روٹ میں تبدیلی کے خلاف گاؤں کے مکینوں نے احتجاج کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اپنے مفاد اوررہائشی اسکیموں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اہم شخصیات ایک بارپھرسرگرم ہوگئی ہیں۔ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے روٹ کے انٹرچینج میں تبدیلی اور 8 مختلف گاؤں کی آبادی کے معاوضے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ اور بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یقین دہانی کرائی کہ وہ تنہا کچھ نہیں کر سکتے، اس لیے حکام سے بات کر کے ہی کچھ کہیں گے۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ ملیر ایکسپریس وے پر مقامی لوگوں کے خدشات دورکرنے کے لیے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ یہ کراچی کا اہم منصوبہ ہے اور اس کا راستہ وہی ہوگا جس پر مقامی لوگوں کو اعتراض نہ ہو۔
انہوں نے بتایا کہ ’ملیر کے منتخب نمائندے نے بلاول بھٹو زرداری تک یہ معاملہ پہنچایا ہے جس کا انہوں نے نوٹس لیا ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے مجھے ہدایت کی ہے کہ مقامی لوگوں کے خدشات دور کیے جائیں۔‘
ناصر حسین شاہ نے مزید بتایا کہ ملیر ایکسپریس وے پرانتظامیہ کومعائنے کے لیے بھیج دیا ہے تاہم خدشات جلد دور ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے
ملیر ایکسپریس وے کے روٹ پر قبضہ مافیا کا راج
ذرائع کا کہنا ہے کہ آس پاس کے گاؤں کے افراد اور گاؤں کے نام پر قبضہ کسی اور نے نہیں بلکہ خود پیپلزپارٹی کے نمائندوں نے کرایا ہے۔ منتخب نمائندوں کی رہاشی اسکیمیں ہونے کے باعث یہ روٹ تبدیل ہوسکتا ہے۔
اس معاملے سے متعلق نیوز 360 پہلے ہی نشاندہی کر چکا ہے کہ روٹ پر قبضہ مافیا اورجیالوں کے راج کے باعث یہ منصوبہ وقت پر شروع نہ ہوسکا۔ روٹ پر 8 گاؤں کے نام سے معاوضہ لینے اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔