ہائر سیکنڈری اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز وقت مقررہ پر کھلیں گے

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ پھر جائزہ لیا جائے گا کہاسکول کھولنے کے فیصلے کے کیا نتائج برآمد ہو رہے ہیں

پاکستان کے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اعلان کیا ہے کہ تمام تعلیمی ادارے طے شدہ وقت کے مطابق کھولے جائیں گے البتہ آٹھویں جماعت تک کے طلباء کے لیے اسکولز کھولنے کی تاریخ ایک ہفتہ آگے بڑھائی گئی ہے۔

 جمعے کے روز ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے اعلان کیا ہے کہ آٹھویں جماعت تک کے طلباء کے لیے اسکول کھولنے کی تاریخ 25 جنوری تھی جسے بڑھا کر اب یکم فروری کر دیا گیا ہے۔ اُنہوں نے اعلان کیا کہ اس سال حکومت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ پچھلے سال کی طری اِس سال کسی بچے کو بغیر امتحان دیے پاس نہیں کیا جائے گا۔

وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ تمام تعلیمی ادارے کھل جانے کے بعد حکومت ایک بارپھر جائزہ لے گی کہ اس فیصلے کے کیا نتائج برآمد ہو رہے ہیں؟ اُن کے مطابق ’اِس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ جن علاقوں میں کرونا کے زیادہ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں آیا کہ وہاں کے اسکولز کچھ وقت کے لیے بند کر دیے جائیں یا نہیں۔‘

پاکستان میں 18 دسمبر 2020 کو کرونا وائرس کے 3179 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جس بعد سے کیسز کی تعداد میں کمی آنا شروع ہوئی تھی لیکن گزشتہ روز یعنی جمعرات کو 3097 کیسز سامنے آئے ہیں۔ ادھر کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے بند کیے گئے تعلیمی اداروں کو کھولنے یا بند رکھنے سے متعلق آج وزیرتعلیم شفقت محمود کی زیرصدارت اجلاس ہوگا۔

جمعرات کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتایا کہ جمعہ کو وزرائے تعلیم و صحت کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔ طلبہ کے اسکول آنے سے پہلے وزرائے تعلیم اور صحت کا اجلاس ہوگا جس میں کرونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس کے دوران حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

اس سے قبل 4 جنوری کو بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ تعلیمی اداروں کو 3 مراحل میں کھولا جائے گا۔ فیصلے کے مطابق 18 جنوری کو نویں سے بارہویں جماعت، 25 جنوری سے پرائمری سے آٹھویں جماعت اور یکم فروری سے جامعات کھول دی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیے

اٹھارہ جنوری سے یکم فروری تک تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھلیں گے

ٹوئٹر ٹرینڈ

دوسری جانب آج ٹوئٹر پر تعلیمی اداروں سے متعلق 2 ٹرینڈز بھی چل پڑے ہیں۔ صارفین ‘کلوز اسکولز ناؤ’ یعنی اسکولوں کو بند کرو کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے ٹوئٹس کر رہے ہیں۔ جبکہ شفقت محمود کے نام کا ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کر رہا ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں واقع نجی اسکول کی پہلی جماعت کے طالب علم سلیمان معروف کے والد محمد معروف کا نیوز360 سے گفتگو میں کہنا تھا کہ تعلیمی سلسلے کی بحالی ضروری ہے مگر طلبا شہر کے مختلف علاقوں سے آتے ہیں جس کے سبب ان کے کرونا سے متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ طلباء سے یہ وائرس اساتذہ تک پھیل سکتا ہے۔

محمد معروف کا کہنا تھا کہ بچے اسکول وینزمیں تعلیمی اداروں میں آتے ہیں انہیں فاصلے پربٹھانے کا کوئی انتظام نہیں ہوتا۔ اگر وین والے سے ایک سیٹ چھوڑ کر بچوں کو بٹھانے پر اصرار کریں تو وہ ڈبل کرایہ طلب کرتا ہے جو مہنگائی سے متاثرہ والدین کے لئے ممکن نہیں۔

اسکولوں میں کرونا ایس او پیز کو کیسے یقینی بنایا جائے گا یہ بھی سوالیہ نشان ہے۔ شہری فاروق احمد کا کہنا تھا کہ آن لائن کلاسز کے حوالے سے تعلیمی سلسلہ جاری ہے جبکہ ملک میں کرونا کے ہرروز ہزاروں مریض سامنے آ رہے ہیں ایسے میں حکومت کو سوچنا ہوگا کہ فوری تعلیمی سلسلہ بحال کرنا ضروری ہے یا طلباء کی صحت۔

اسلام آباد کے سرکاری سکول میں درس و تدریس سے وابستہ انیلہ شکیل کا نیوز 360 سے گفتگو میں کہنا تھاکہ برطانیہ میں کرونا کی نئی قسم سامنے آئی ہے جس کے 2 مریض پاکستان میں بھی سامنے آئے ہیں۔ اس وائرس پر ابھی مزید تحقیق ہو رہی ہے جس سے پہلے تعلیمی ادارے کھولنا خطرے سے خالی نہیں۔

پرائیویٹ اسکولزایسوسی ایشن اسکولوں کی بندش کے فیصلے کے خلاف لانگ مارچ کی دھمکی دے چکی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ تعلیمی اداروں کی بندش سے درس و تدریس کا عمل بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ ملک میں میں محدود پیمانے پر طلباء کو انٹرنیٹ اور آن لائن کلاسز کی سہولت دستیاب ہے جبکہ تعلیمی اداروں کی بندش کے سبب نجی تعلیمی ادارے جن سے اساتذہ سمیت لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے شدید مالی بحران کا شکار ہیں۔پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے گزشتہ دنوں وفاقی وزیر تعلیم سے ملاقات میں تعلیمی ادارے فوری کھولنے کا مطالبہ کیا تھا۔

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے