کیا پیپلزپارٹی کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل ہوگئی؟

پی ڈی ایم کے مرادن جلسے کے بعد بلاول بھٹو زرداری آج ہونے والے احتجاج میں بھی شرکت نہیں کریں گے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے حلقے پی ایس 52 عمر کوٹ کا ضمنی انتخاب پیپلزپارٹی نے جیت لیا ہے۔ اِس فتح کا جشن منانے کے لیے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آج حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد (پی ڈی ایم) کے الیکشن کمیشن کے باہر ہونے والے احتجاج میں شریک نہیں ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے بعد ایک مرتبہ پھر وہ خود کو پی ڈی ایم سے دور کر رہے ہیں۔ چند حلقوں کا خیال ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل ہوگئی ہے۔

پیر کے روز ہونے والے سندھ کے حلقے پی ایس 52 عمرکوٹ کے ضمنی انتخاب میں پیپلزپارٹی کے امیدوارامیرعلی شاہ اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے امیدوار ارباب غلام رحیم کے درمیان مقابلہ تھا۔ ارباب غلام رحیم کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور (متحد قومی موومنٹ) ایم کیو ایم پاکستان کی حمایت حاصل ہونے کے باوجود بھی پیپلز پارٹی نے انتخاب جیت لیا ہے۔

غیرسرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق امیر علی شاہ نے 55 ہزار سے زیادہ جبکہ ارباب غلام رحیم نے 30 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔انتخابات

دوسری جانب پی ڈی ایم کی قیادت منگل کے روزوفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے باہر بھرپور احتجاج کرے گی۔ پی ڈی ایم کے رہنما کشمیر چوک پرجمع ہوں گے جہاں سے کنٹینر پرسوار ہو کر الیکشن کمیشن تک پہنچیں گے۔

وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے پیرکے روز کہا تھا کہ پی ڈی ایم کے رہنما احتجاج کے لیے آنا چاہتے ہیں تو شوق سے آئیں لیکن مدرسوں کے بچے ساتھ نہ لائیں۔ احتجاج کے لیے کھلی چھوٹ دیں گے کوئی رکاوٹ نظر نہیں آئے گی لیکن اگرمدرسے کے طلبہ کو احتجاج میں لایا گیا تو کارروائی کی جائے گی۔

اس احتجاج میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد میں شامل بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنما مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان شرکت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے

ضمنی انتخابات، زرداری نے پی ڈی ایم کو قائل کر لیا

بلاول بھٹو کی عدم شرکت سے متعلق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ‘کسی کو بھی احتجاج میں آنے کا پابند نہیں کیا گیا ہے’۔  پیر کے روز سکھر میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ وہ پی ڈی ایم کے احتجاج میں شرکت کرنے کے بجائے ضمنی انتخاب میں جیت کی خوشی منائیں گے۔

بلاول بھٹو کی احتجاج میں عدم شرکت ایک بار پھر ملکی سیاسی صورتحال میں تجسس کی لہر پیدا کررہی ہے کیونکہ اس سے قبل انہوں نے پی ڈی ایم کے مردان میں ہونے والے جلسے میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔ نہ صرف اس جلسے سے غیرحاضر رہے بلکہ پہلے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کرنے کے بعد اچانک اور سب سے پہلے سینیٹ انتخابات لڑنے کا اعلان بھی کردیا۔ ان خبروں سے لگ رہا تھا کہ جیسے پیپلزپارٹی خود کو پی ڈی ایم سے دور کر رہی ہے۔

چند حلقوں کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کے باربارفیصلوں سے پیچھے ہٹنے اورعمرکوٹ انتخاب میں جی ڈی اے کو دیگر جماعتوں کی حمایت حاصل ہونے کے باوجود بھی پیپلزپارٹی کے جیت جانے سے لگتا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ڈیل ہوگئی ہے۔

متعلقہ تحاریر