پی ڈی ایم رہنماؤں کی پُر تکلف ضیافت اور کارکنوں کی بھوک

الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کے لیے آنے والے شرکا مولی،گاجر، پاپڑ، نمکو، ریوڑی اور چھلی سے بھوک مٹاتے نظر آئے۔

پاکستان میں حزبِ مخالف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے گزشتہ روز اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج تو کیا لیکن اُس سے قبل رہنماؤں کی پُر تکلف ضیافت کی گئی اور کارکنان سڑکوں پر مکئی کے دانوں سے شکم پروری کرتے رہے۔

احتجاجی جلسے میں شرکت کے لیے کارکنان کو 11 بجے کا وقت دیا گیا تھا لیکن رہنماؤں کو پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پر تکلف ظہرانہ دیا تھا۔ اُس ضیافت کے لیے سیخ کباب، تکے، چکن بوٹی، چانپیں، کابلی پلاؤ، ہاٹ اینڈ سار سوپ، بریانی، قورمہ اور دیگر پکوانوں کی دیگیں تیار کی گئی تھیں۔ پی ڈی ایم کے رہنما جب جب آتے رہے اُن کی خوب خاطر تواضع ہوتی رہی اور یہ سلسلہ اُس وقت تک چلتا رہا جب تک جب تک دیگیں خالی نہیں ہوگئیں۔

یہ بھی پڑھیے

عمر کوٹ ضمنی انتخاب پی ڈی ایم کا پہلا امتحان

دوسری جانب جلسے میں شرکت کے لیے مختلف شہروں سے آنے والے کارکنان انتظار میں تھے کہ اُن کے رہنما آئیں گے اور جلسے کا باقاعدہ آغاز ہوگا۔ کارکنان کی آمد اور جلسے کے آغاز سے قبل ظہرانے کا وقت ہوا تو بھوک سے تنک آئے کارکنان سستے ہوٹلز ڈھونڈنے نکل گئے۔ اُنہوں نے آس پاس واقع خوانچوں کا رُخ کیا تاکہ وہاں سے اشیاء خرید کر شکم پروری کرسکیں۔

الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کے لیے آنے والے شرکا مولی،گاجر، پاپڑ، نمکو، ریوڑی اور چھلی سے بھوک مٹاتے نظر آئے۔ ریڈ زون میں پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے دھرنوں کے بعد دوبارہ ٹھیلے سج گئے۔ گجک، مٹھائیاں، حلوے، سموسے، چنا چاٹ، پھل، مونگ پھلیاں، کھجوراورقہوہ چائے بیچنے والوں کی خوب چاندی ہوئی۔ وزیراعظم کے دفتر اور الیکشن کمیشن کے سامنے اشیاء خورد ونوش بیچنے والوں کی عارضی دکانیں سج گئیں۔ یہ صورتحال شاعر مشرق علامہ اقبال کے اِس شعر کی تصویر نظر آتی ہے۔

ہم کو تو میّسر نہیں مٹی کا دیا بھی

گھر پیر کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن

متعلقہ تحاریر