BoycottCannoli#پر شہباز تاثیر کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش

شہباز تاثیر کے اداروں میں کام کرنے والے ملازمین ٹوئٹر پر تنخواہ کا رونا روتے نظر آئے۔

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کنولی ریسٹورنٹ کے منیجر کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہر کسی نے سوشل میڈیا پر توجہ حاصل کرنے کے حربے آزمانا شروع کردیئے۔ شہباز تاثیر نے اپنے اداروں کی بدترین صورتحال کے باوجود کنولی کے منیجر کو نوکری کی پیشکش کردی اور اُس کی تشہیر ٹوئٹر پر بھی جاری کردی۔ مہوش اعجاز نے ٹوئٹر پر ویڈیو شیئر کی جس میں خاتون ہوٹل مالکن پر تنقید کرتے ہوئے حد ہی پار کرگئیں۔

ہمارے ملک میں اگر کوئی واقعہ سوشل میڈیا پرموضوع بحث بن جائے تو کچھ افراد اس کے متعلق پوسٹ شیئر کرتے ہوئے اپنا مثبت تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں تو کچھ تنقید میں آپے سے ہی باہر ہوجاتے ہیں۔

گزشتہ روزمقتول گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہبازتاثیر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں  نے کنولی ریسٹورنٹ کی مالکن کے مذاق کا نشانہ بننے والے منیجر کو فون کرنے اوراُنہیں نوکری کی پیشکش کرنے کی تفصیل بیان کی۔ حالانکہ ملازمت کی پیشکش منظور کیے جانے تک خفیہ رکھنا بھی سماجی اور پیشہ ورانہ ذمہ داری ہوتی ہے جس کی دھجیاں شہباز تاثیر نے ہمدردی کے لبادے میں ٹوئٹر پراُڑائیں۔

چند صارفین نے شہبازتاثیر کے اقدام کو سراہا لیکن پھر ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی سامنے آئی جنہیں مہینوں شہباز تاثیر کے اداروں میں کام کرنے کے بعد بھی تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔

شہباز تاثیر کے اداروں کی حالت زار

ماضی میں ٹی وی چینل بزنس پلس سے وابستہ عرفان حیدر نے نیوز 360 سے گفتگو میں بتایا کہ ان کی 6 سے 7 ماہ کی تنخواہ تاحال ادا نہیں کی گئی ہے۔ سابق اینکر پرسن نے مزید کہا کہ ’جو ملازمین انتظامیہ کے رویے سے تنگ آکر استعفیٰ دے کرگئے ان کے بارے میں انتظامیہ نے مشہور کیا کہ انہیں نکالا گیا۔ افسران کے کاروباربڑھتے رہتے تھے مگر تنخواہ کی کوئی خبر نہیں ہوتی تھی۔‘ عرفان حیدر کے مطابق انتظامیہ نے انہیں ادارے میں واپس بلانے کے لئے مستقبل میں بقایا تنخواہ ادا نہ کرنے کی دھمکیاں دیں۔

نیوز 360 کی ٹیم نے شہباز تاثیر کے اداروں کی حالت زار جاننے کے لیے ماضی میں ذائقہ ٹی وی سے وابستہ ایسوسی ایٹ پروڈیوسر محمد علی سے گفتگو کی۔ ان کے مطابق انہوں نے ذائقہ ٹی وی پرتقریباً 3 سال کام کیا۔ اس عرصے کے دوران تنخواہ کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ اُن کے مطابق ’ملازمین کو ہر2 سے 3 ماہ بعد صرف ایک ماہ کی تنخواہ دی جاتی تھی۔‘ سالوں گزر گئے لیکن محمد علی کو مالکان کی جانب سے اب تک 6 سے 8 ماہ کی تنخواہ نہیں دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

منیجر کی انگریزی کا مذاق اڑانے پر ریسٹورنٹ مالکن مشکل میں پھنس گئیں

دوسری جانب سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور بلاگر مہوش اعجاز نے اپنی ایک دوست کی ویڈیو شیئر کی جس میں مختلف افراد علاقائی زبانوں میں بات کرتے ہوئے پیغام دے رہے ہیں کہ انگریری نا بول پانے پر کسی کا مذاق بنانا درست نہیں ہے۔ لیکن اسی ویڈیو کے آخر میں ایک خاتون سندھی زبان میں ہوٹل مالکن پر تنقید کرتے ہوئے حد ہی پار کردیتی ہیں اور اُنہیں ایسے ناموں سے پکارنا شروع کردیتی ہیں جو عام طور پر معیوب سمجھے جاتے ہیں۔

معاشرے کے کسی غلط فعل پر آواز اٹھانا اچھی بات ہے مگر اس کی آڑ میں اگر مقصد صرف لوگوں کی توجہ حاصل کرنا ہو تو یہ عمل درست نہیں ہے۔ بدقسمتی سے کنولی واقعے کے حوالے سے ایسا ہی ردعمل سامنے آیا۔ محتلف افراد نے توجہ پانے کے لیے سوشل میڈیا پرمختلف حربے آزمائے اور گھنٹوں میں ہزاروں لائیکس اور کمنٹس کمالیے۔

 نیوز 360 کے نامہ نگار جاوید نور نے کنولی ریسٹورنٹ کے مینیجراویس کا خصوصی انٹرویو کیا تھا اور اُن سے اُن کے تاثرات معلوم کیے تھے۔ اویس نے نیوز 360 کو بتایا تھا مالکن اکثر اُن سے اِس قسم کی بات کیا کرتی تھیں۔ انٹرویو میں اویس نے مذید کیا کہا تھا آپ دوبارہ سنیے۔

متعلقہ تحاریر