یو سی پی کے طلباء سراپا احتجاج کیوں؟

امتحانات کس طرح لیے جائیں اس فیصلے کا حق ایچ ای سی یا یونیورسٹی انتظامیہ کو حاصل ہے۔

یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب (یو سی پی) کے طلباء کیمپس میں امتحانات کے خلاف کھڑے ہوگئے اور احتجاج کیا۔ جامعہ کے گارڈز اور دروازے پر پتھراؤ کرنے پر پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ کا حق ہائر ایجوکیشن کمیشن کو دے دیا۔

لاہور کی یو سی پی یونیورسٹی کے طلباء معمول کے مطابق کیمپس میں امتحانات دینے کے فیصلے پر سخ پا ہوگئے اور جامعہ کے باہر سڑک پر احتجاج میں حد پار کردی۔ سیکیورٹی عملے کے ساتھ تصادم ہوا تو معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا۔ طلباء نے یونیورسٹی کے دروازے پر پتھراؤ کرکے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تو ان پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ طلباء کا کہنا ہے کہ سال بھر آن لائن کلاسز ہوئی ہیں تو امتحانات بھی آن لائن ہی ہونے چاہیئں۔

صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد سوال یہ بنتا ہے کہ کیا طلباء کو امتحانات کے طریقہ کار پر کوئی فیصلہ سنانے یا اس حوالے سے اپنا مطالبہ منوانے کا کوئی حق حاصل ہے؟ امتحانات کس طرح لیے جائیں اس فیصلے کا اختیار حکومت، ایچ ای سی یا یونیورسٹی انتظامیہ کو حاصل ہے۔ طلباء کی ذمہ داری دیانتداری سے تعلیم حاصل کرنا ہے۔ امتحانات جس طریقے سے بھی لیے جائیں اگر سبق یاد ہوگا تو کوئی دشواری نہیں ہوگی۔

طلباء نے نیوز 360 سے گفتگو میں کہا کہ آن لائن کلاسز میں مختلف مضامین کا نصاب مکمل نہیں ہوا۔ اس وجہ سے وہ معمول کے مطابق امتحانات نہیں دینا چاہتے۔ طلباء کے اس موقف کے بعد سوال یہ ہے کہ آن لائن امتحانات کی صورت میں بھی یہ مسئلہ درپیش رہے گا پھر اس احتجاج کا مقصد کیا ہے؟

یہ بھی پڑھیے

شفقت محمود طلباء کے ہیرو بن گئے

جن مضامین کو آن لائن کلاسز کی وجہ سے نہیں مکمل کرایا جاسکا یقیناً اساتذہ اور جامعات اس حوالے سے کوئی فیصلہ ضرور کریں گی، نہ بھی کریں تو مسئلے کے حل کے لیے یہ طریقہ کار درست نہیں ہے۔ جو وقت احتجاج میں ضائع کیا گیا وہ وقت پڑھائی میں بھی لگایا جاسکتا تھا۔ اگر اس قسم کے احتجاج کی روش چل پڑی تو مستقبل میں بھی طلبہ ان فیصلوں میں مداخلت کرنے لگیں گے جن پر بولنے کا انہیں حق حاصل نہیں ہے۔

ادھر آن لائن امتحانات کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر فیصلہ سنادیا گیا۔  عدالت کے مطابق یہ ایک پالیسی معاملہ ہے۔ جس پر ایچ ای سی کو فیصلے کا حق حاصل ہے۔

متعلقہ تحاریر