اقبال پارک میں نصب شاعر مشرق کے مجسمے کی حقیقت
اچانک 5 ماہ سے زائد عرصے بعد سوشل میڈیا پر ہنگامہ کیوں برپا ہوا؟
شاعر مشرق علامہ اقبال کا مجسمہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا۔ اس حوالے سے ایک اہم انکشاف بھی ہوا ہے۔
لاہور کے اقبال پارک میں نصب شاعر مشرق علامہ اقبال کا مجسمہ سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے۔ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ مجسمے کی تیاری پر حکومت کو توجہ دینی چاہیے تھی تاکہ بین الاقوامی سطح پر تنقید کا سامنا نہیں کرنا پڑے۔ لیکن اچانک 5 ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد سوشل میڈیا پر ہنگامہ کیوں برپا ہوا؟ سوال یہ ہے کہ صارفین اب کیوں اسے تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں؟
تنقید کا سلسلہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر سے شروع ہوا جب چند صارفین نے نئے پاکستان میں علامہ اقبال کی تبدیلی پر طنزیہ تبصرہ کیا۔ جس کے بعد یہ ٹرینڈ چل پڑا۔ ایک کے بعد ایک ٹوئٹس کیے جانے لگے۔
جو حال لاہور کے ایک پارک میں اس مجسمہ ساز نے علامہ اقبال کے ساتھ کیا ہے وہی حال خان صاحب اس ملک کے ساتھ کر رہے ہیں۔
علامہ صاحب ہم شرمندہ ہیں۔ pic.twitter.com/XBkrzJDkjw
— 𝗔𝘀𝗮𝗱 – اسد 🚴♂️ (@AsadJan80) February 1, 2021
اس مجسمہ ساز کے ہاتھ غلطی سے مجسمہ بنانے سے پہلے ہی کاٹ دئے ہیں__ pic.twitter.com/VUAdcSqqac
— Mustafa Chaudhary (@Mustafa_Chdry) February 1, 2021
یہ بھی پڑھیے
پاک انڈیا سرحد پر دونوں پرچموں کے ساتھ علامہ اقبال کے مصرعے
علامہ اقبال کے مجسمے کی حقیقت کیا ہے؟
اقبال پارک میں نصب اس مجسمے کی حقیقت یہ ہے کہ اسے کسی ماہر مجسمہ ساز نے نہیں بلکہ مالیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت تیار کیا ہے۔ اس کی تیاری میں سرکاری فنڈز کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ مجسمے کو پاکستان کے 73 ویں یوم آزادی پر مالیوں نے علامہ اقبال سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے اسے باغ میں لگایا تھا۔
شاعر مشرق کے مجسمے پر حکومتی توجہ درکار
عوامی پارک میں جب ملک کی کسی عظیم ہستی کا کوئی مجسمہ نصب کیا جاتا ہے تو وہ عالمی سطح پر بھی موضوع بحث بنتا ہے ۔ اس لیے ان معاملات میں حکومت کا عمل دخل نہایت ضروری ہے ۔ مالیوں نے شاعر مشرق سے اپنی محبت کا اظہار تو کردیا لیکن اگر اس کی تیاری میں حکومت اپنا کردار ادا کرتی اور اسے کسی ماہر مجسمہ ساز سے تیار کراتی تو شاید زیادہ بہتر ہوتا۔