کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کا عمل سیاست کی نذر
سندھ میں ابھی تک کرونا کی 15000 ہزار خوراکیں فرنٹ لائن ورکرز اور طبی عملے کو لگائی جاچکی ہیں۔

وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان جاری کشمکش مختلف اوقات میں خبروں کی زینت بنتی رہتی ہے مگر اب کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کا معاملہ بھی سیاست کی نذر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ ویکسین لگانے کے عمل میں صوبہ سندھ دیگر تمام صوبوں سے آگے ہے جہاں اب تک تقریباً 15 ہزار افراد کو خوراکیں دی جاچکی ہے۔
تازہ ترین صورتحال میں سوشل میڈیا پر دو تصاویر وائرل ہورہی ہیں جن میں صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والی سیاسی شخصیت سابق گورنر سندھ اور مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر کی صاحبزادی اور ان کے داماد کو کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین اس پر تنقید کرتے ہوئے یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کو بھی سیاست کی نذر کیا جارہا ہے؟
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے جاری ہونے والی تفصیلات کے مطابق پنجاب میں تاحال 200 افراد کو ویکسین کی خوراکیں دی گئی ہیں۔ خیبرپختونخوا میں 190 افراد کو ویکسین لگائی گئی ہے جبکہ بلوچستان میں ابھی تک صرف 170 افراد اس ویکسین سے مستفید ہوئے ہیں۔
وفاق اور حکومت سندھ کے درمیان جاری کشمکش
ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس میں دو طاقتور افراد کو کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگائے جانے کے انکشاف اور سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد محکمہ صحت سندھ نے ایکشن لیتے ہوئے ضلع شرقی میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کی ایک خاتون اہلکار کو معطل کردیا ہے۔
زبیر عمر نے اپنی وضاحت دی ہے اور کہا ہے کہ جنرل باجوہ سے اپنی آخری ملاقات میں جس میں انہوں نے زبیر سے ملنے سے انکار کردیا تھا جنرل صاحب نے ان سے التجا کی کہ تھی وہ اپنے خاندان کے افراد کو ویکسین لازمی لگائیں. https://t.co/iUkp8xn3aL
— Enkidu (@Fallibilist1) February 7, 2021
واضح رہے کہ وفاق اور سندھ حکومت کی جانب سے جاری قوائد و ضوابط کے مطابق ویکسین کے لیے جاری مہم کے پہلے مرحلے میں فرنٹ لائن ورکرز اور طبی عملے کو ویکسین لگائی جانی تھی تاہم سوشل میڈیا پر سابق گورنر سندھ کی صاحبزادی اور داماد کو ویکسین لگانے کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد یہ معاملہ بھی سیاست اور سفارش کی نذر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
محکمہ صحت سندھ سیاسی سفارش پر ویکسن دینے لگا
محکمہ صحت سندھ نے ہیلتھ کیئر اسٹاف کے علاوہ بزرگ شہریوں کو کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگانی تھی مگر سوشل میڈیا کی زینت بننے والی تصاویر کوئی اور ہی کہانی بیان کررہی ہیں۔
ایسا کیوں ہوتا کہ جب کوئی معاملہ منظرعام پر آتا ہے تو اس محکمے کے افسران پھرتیاں دکھانا شروع کردیتے ہیں؟ ان کو پہلے اس بات کا ادراک کیوں نہیں ہوتا کہ یہ ان کے فرائض منسبی کا حصہ ہے کہ حکومت کی کسی بھی چیز کے غلط استعمال کو روکا جائے ناکہ لوگ ان کو انکے فرائض یاد دلائیں۔
یہ بھی پڑھیے
جاوید آفریدی کی کرونا ویکسین کے تناظر میں اہم اپیل
معطل کی جانے والی ڈاکٹر کا موقف
کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کو سیاسی بنیادوں پر استعمال کیے جانے کے بعد معطل کی جانے والی ڈاکٹر انیلا قریشی کا بھی موقف سامنے آیا ہے جن کا کہنا ہے کہ ‘ویکسین لگانے کے معاملے پر کسی قسم کے ایس او پیز کی خلاف ورزی نہیں کی۔’
ڈاکٹر انیلا قریشی نے کہا ہے کہ ‘انکوائری کمیٹی کے سامنے جواب جمع کراؤں گی اور تمام حقائق میڈیا کے سامنے رکھوں گی۔’
اس واقعے کے افشا ہونے کے بعد سندھ بھر میں ویکسین لگانے کا عمل تعطل کا شکار ہوگیا ہے۔
وفاقی وزیر اسد عمر کا ٹوئٹ
شکایت موصول ہوئی تھیں کے کرونا ویکسین کراچی میں ہیلتھ کیئر ورکرز کے علاوہ جان پہچان والوں کو لگائ جا رہی ہیں. فوری نوٹس لیتے ہوئے آج NCOC کی ٹیم کی فیصل سلطان کی سربراہی میں سندھ حکومت کے نمائندوں سے میٹنگ میں سختی سے صرف ہیلتھ ورکرز کی ویکسینیشن کی تاکید کی گئ.
— Asad Umar (@Asad_Umar) February 7, 2021
دوسری جانب وفاقی وزیر اسد عمر نے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ‘شکایت موصول ہوئی تھیں کہ کرونا ویکسین کراچی میں ہیلتھ کیئر ورکرز کے علاوہ جان پہچان والوں کو لگائی جا رہی ہیں. معاملے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے فیصل سلطان کی سربراہی میں این سی او سی کی ٹیم سندھ حکومت کے نمائندوں سے میٹنگ میں سختی سے صرف ہیلتھ ورکرز کی ویکسینیشن کی تاکید کی گئی.’۔