سینیٹ انتخاب سے قبل تحریک انصاف کے لیے بری خبریں

لیاقت جتوئی نے اپنی ہی جماعت پر سینیٹ کا ٹکٹ بیچنے کا الزام لگایا تو یار محمد رند نے وزیراعظم کے ملاقات نہ کرنے کا شکوہ کیا۔

پاکستان کے صوبہ سندھ اور بلوچستان سے سینیٹ انتخاب کے تناظر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیے دو بری خبریں آئی ہیں۔ لیاقت جتوئی نے اپنی ہی جماعت سیف اللہ ابڑو کو 35 کروڑ روپے میں سینیٹ کا ٹکٹ دینے کا دعویٰ کیا ہے۔ جبکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی اور وزیرتعلیم بلوچستان نے وزیراعظم سے ملاقات کا وقت نہ دینے کا شکوہ کیا ہے۔

پاکستان میں سینیٹ انتخاب قریب آتے جارہے ہیں جس کے لیے ملک کی ہر سیاسی جماعت جوڑ توڑ کی کوشش میں مصروف ہے۔ پاکستان تحریک انصاف ان دنوں مشکلات میں گھری ہوئی ہے۔ چند روز قبل تحریک انصاف کے رہنما سلطان خان کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں انہیں 2018 کے سینیٹ انتخاب میں ووٹ کے عوض رقم وصول ہوئے دیکھا جارہا تھا۔

تحریک انصاف کے سلطان خان کی ویڈیو چند روز قبل ہی لیک ہوئی تھی تاہم اب پی ٹی آئی کے رہنما نے اپنی ہی جماعت پر سینیٹ کا ٹکٹ فروخت کرنے کا الزام عائد کردیا ہے۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعلیٰ سندھ لیاقت جتوئی نے کہا ہے کہ ‘سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ کا ٹکٹ 35 کروڑ روپے کے عوض بیچا گیا ہے۔’

انہوں نے کہا ہے کہ ‘کراچی میں بیٹھے کچھ افراد کے فیصلے جماعت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ گورنر ہاؤس کے ڈرائنگ روم میں رات کو بیٹھ کر فیصلے کرنے والے رات کو جو جی میں آئے کریں مگر من پسند سیاسی فیصلے نہیں کریں۔’

لیاقت جتوئی نے انکشاف کیا کہ ‘گورنر ہاؤس میں چند من پسند افراد کے لیے فیصلے کیے جارہے ہیں اور ہمیں مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے نوٹس نہیں لیا تو آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔’

لیاقت جتوئی کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں سینیٹ انتخاب کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ‘لیاقت جتوئی نے مجھ پر بےہودہ اور بےبنیاد الزامات عائد کیے ہیں۔ انہیں اخلاقیات کا علم نہیں ہے۔ آپ کو قانونی نوٹس بھجوا رہا ہوں اور اب ہائیکورٹ میں ملاقات ہوگی۔ آپ نے جو الزامات عائد کیے ہیں ان کا جواب دینا ہوگا اور ان الزامات کو ثابت کرنا ہوگا۔’

بعد ازاں سیف اللہ ابڑو نے اپنے وکیل کے ذریعے لیاقت جتوئی کو قانونی نوٹس بھیجا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ لیاقت جتوئی اپنے بیان پر معافی مانگیں اور 2 ارب روپے ہرجانہ ادا کریں۔

قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ لیاقت جتوئی نے بےبنیاد الزامات عائد کر کے سیف اللہ ابڑو کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ‘لیاقت جتوئی صاحب نے آج سینیٹ کے ٹکٹ کے بارے ایک بے ہودہ الزام عائد کیا ہے۔ وہ ثبوت نہیں دے سکے تو پارٹی ان کے خلاف سخت ایکشن لے گی۔

شہباز گل نے مزید لکھا کہ ‘لیاقت جتوئی صاحب خود نیب زدہ ہیں اور وہ خواہ مخواہ جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں۔

 ادھر وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی اور وزیر تعلیم بلوچستان یار محمد رند نے شکوہ کیا ہے کہ ‘میں بلوچستان میں پی ٹی آئی کا پارلیمانی لیڈر ہوں لیکن مجھے کسی بھی مشاورت میں شامل نہیں کیا جاتا۔ کابینہ کا رکن ہونے کے باوجود بھی وزیراعظم 5 منٹ کا وقت نہیں دیتے اور سالوں ملاقات نہیں ہو پاتی۔’

یہ بھی پڑھیے

خیبرپختونخوا میں حکومت کے لیے صورتحال گھمبیر

انہوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘سینیٹ انتخاب میں بلوچستان کے ساتھ ظلم ہورہا ہے۔ 3 مارچ فیصلے کا دن ہے اور صرف بلوچستان ہی نہیں بلکہ پاکستان کی سیاسی تاریخ پر اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔’

یار محمد رند
The Balochistan Express

سینیٹ انتخاب کے تناظر میں ایک ہی دن میں سندھ اور بلوچستان سے تحریک انصاف کے لیے دو بری خبریں آئی ہیں۔ اس سے قبل خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پیر کے روز ہونے والی ملاقات میں وزیراعظم سے 20 رہنماؤں نے ملاقات نہیں کی تھی۔ جبکہ حکومت کا موقف تھا کہ وزیراعظم خود ان رہنماؤں اور اراکین اسمبلی سے ملاقات نہیں کرنا چاہتے تھے۔

سینیٹ انتخاب کے لیے ہر ووٹ قیمتی ہوتا ہے اور حکومت ایک ایک کر کے یا تو اپنے حامیوں کو ناراض کر رہی ہے یا پھر ان ہی کے رہنما اپنی جماعت کے قائد پر الزامات لگا رہے ہیں۔ اس صورتحال میں تحریک انصاف کے لیے سینیٹ انتخاب مشکل معاملہ بنتا جا رہا ہے۔

متعلقہ تحاریر