’احسان اللہ احسان کے فرار میں ملوث فوجیوں کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے‘ آئی ایس پی آر

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ فوجی اہلکاروں کے خلاف کارروائی سے میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے انکشاف کیا ہے کہ احسان اللہ احسان کو فرار کرانے میں ایک سے زیادہ فوجی اہلکار ملوث تھے۔

پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے بدھ کو غیر ملکی میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان فوجی تحویل سے فرار ہوئے تھے اور ان کے فرار ہونے میں چند فوجی اہلکار ملوث تھے جن کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ کارروائی سے متعلق پیش رفت سے جلد میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

ڈی جی آئی ایس پی آر کا فوج کے سیاست میں ملوث ہونے کے الزامات کا جواب

گذشتہ برس اگست میں میجر جنرل بابر افتخار نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ طالبان رہنما کو ایک آپریشن میں استعمال کیا جا رہا تھا کہ اس دوران وہ فرار ہو گئے تھے۔ انہوں نے احسان اللہ احسان کی جانب سے جاری کردہ آڈیو ٹیپ کو بھی جھوٹا قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ سابق طالبان ترجمان گزشتہ سال (2020) 12 جنوری کو پاکستان سے فرار ہو گئے تھے۔ اس حوالے سے سابق وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ احسان اللہ احسان ایک آپریشن جیسی صورتحال کے دوران فرار ہوئے تھے۔

احسان اللہ احسان جس کا اصلی نام لیاقت علی ہے اور اُنہوں نے ایک معاہدے کے تحت 2017 میں خود کو پاکستانی حکام کے حوالے کیا تھا۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں اُن کے نام سے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ملالہ یوسف زئی کو دھمکی آمیز ٹویٹ کیے گئے تھے جس کے بعد اس اکاؤنٹ کو بند کردیا گیا تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ انہیں علم نہیں کہ مفرور طالبان رہنما اس وقت کہاں ہیں۔

متعلقہ تحاریر