مسلم لیگ ن میں اب کس کا بیانیہ چلے گا؟

حمزہ شہباز جیل سے رہا ہو جائیں گئے جو اپنے والد کی طرح مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں جبکہ مریم نواز اپنے والد کی جارحانہ سیاست اپناتی ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز کی رہائی کے بعد مریم نواز کی راہ میں رکاوٹ حائل ہوسکتی ہے کیونکہ دونوں رہنما اپنے اپنے والد کے بیانیے پر چلتے ہیں جو قدرے مختلف ہیں۔ مریم نواز جارحانہ سیاست پر عمل کرتی ہیں جو اُن کے والد کی تقاریر میں واضح ہوتی ہے اور حمزہ شہبازاپنے والد کی طرح مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے رمضان شوگر ملز، منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں حمزہ شہباز کو جون 2019 میں لاہور ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ جبکہ 11 نومبر 2020 کو حمزہ شہباز شریف اور ان کے والد میاں شہباز شریف کو احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں سزا سنائی تھی۔

حمزہ شہباز
Daily Times

اب پنجاب اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو بدھ کے روز تقریباً 20 ماہ قید کے بعد جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ یہ رہائی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب سینیٹ انتخاب بھی قریب ہیں اور پارٹی کو بڑے اور انتہائی اہم فیصلے کرنے ہیں۔

حمزہ شہباز اپنی رہائی کے بعد صرف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ہی مشکل وقت نہیں دیں گے بلکہ مریم نواز کے سیاسی بیانیے اور طرز سیاست میں بھی رکاوٹ پیدا کر سکتے ہیں۔

بدعنوانی کے مختلف مقدمات میں نواز شریف کے جیل جانے کے بعد سے مریم نواز مسلم لیگ (ن) کے قائد کی طرح ابھری ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی غیرموجودگی میں مریم نواز کو پارٹی چلانے کا موقع ملا اور انہیں پارٹی کے اندر سے کسی بھی قسم کی مخالفت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

مریم نواز تقریر غلطیاں
The News

تاہم مریم نواز کے لیے اب مشکل وقت شروع ہونے والا ہے کیونکہ انہیں حمزہ شہباز سے مشاورت کی ضرورت ہوگی جو جارحانہ کے بجائے مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے طریقہ کار میں فرق مسلم لیگ (ن) کے اندر پھوٹ کا باعث بن سکتا ہے۔ جب سے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو سزا ہوئی ہے مریم نواز اپنے والد کے بیانیے پر چل رہی ہیں۔ اس کے برعکس حمزہ شہباز اپنے والد شہباز شریف کے بیانے پر چلتے رہے ہیں جو مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سینیٹ انتخاب اب جہانگیر ترین بمقابلہ آصف زرداری ہوگا

دوسری جانب نیب نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کو 2 مارچ کو طلب کرلیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر کیس میں مریم نواز کی گرفتاری عمل میں آجاتی ہے تو پارٹی کے فیصلے حمزہ شہباز اپنے طور پر کریں گے۔

متعلقہ تحاریر