قلعہ نندنا وہ مقام جہاں سے البیرونی نے زمین کی پیمائش کی

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ثقافتی ورثے کی حفاظت سے سیاحت کو فروغ حاصل ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان نے البیرونی ثقافتی ورثے کا افتتاح کردیا ہے۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر جہلم میں واقع قلعہ نندنا وہ مقام ہے جہاں کھڑے ہو کر مسلمان سائنسدان البیرونی نے چھڑی کی مدد سے زمین کے قطر کی پیمائش کی تھی۔

البیرونی ثقافتی ورثے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’ہم جس مقام پر موجود ہیں یہ بہت خاص جگہ ہے۔ یہاں سے دنیا کی تاریخ میں پہلی بار مشہور سائنسدان البیرونی نے دنیا کی پیمائش کی کوشش کی۔ البیرونی کی پیمائش اور دنیا کی جدید پیمائش میں زیادہ فرق نہیں ہے۔‘

عمران خان
Imran Khan’s Facebook page

وزیر اعظم نے کہا کہ ’تاریخی مقامات کی حفاظت بہت ضروری ہے۔ ہمارے ماہرین آثار قدیمہ نے اس سلسلے میں کچھ نہیں کیا، انگریزوں نے ہی تاریخی مقامات کو دریافت کیا۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’ثقافتی ورثے کے افتتاح میں ایک پورے علاقے کا تعین کیا گیا ہے۔ یہ جگہ سیاحت کے لیے بہت اچھی ہے لیکن ماضی میں اس پر توجہ نہیں دی گئی۔ مقامی لوگ علاقے کی سیاحت کے لیے آنے والے سیاحوں کا خصوصی خیال رکھیں تاکہ ان کے روزگار میں اضافہ ہو۔ وفاقی حکومت سیاحوں کے ٹھہرنے کی سہولیات کے حوالے سے مزید آسانیاں پیدا کرے گی علاقے کی خوبصورتی میں مزید اضافے کے لیے یہاں زیتون کے درخت لگانے جارہے ہیں۔‘

ابو ریحان محمد بن احمد البیرونی

ابو ریحان محمد بن احمد البیرونی المعروف البیرونی کی پیدائش 9 ستمبر سن 973 میں ہوئی۔ البیرونی بہت بڑے محقق اور سائنسدان تھے۔ وہ خوارزم کے مضافات میں ایک قریے بیرون میں پیدا ہوئے اور اسی کی نسبت سے انہیں البیرونی کہا جاتا ہے۔

البیرونی کو ریاضی، علم ہیئت، تاریخ اور جغرافیہ پر دسترس حاصل تھی۔ ابو ریحان نے ان مضوعات پر ایک کتاب ‘الہند’ بھی لکھی۔

البیرونی کی کتاب میں ہندو‎ؤں کے مذہبی عقائد، ان کی تاریخ اور برصغیر پاک و ہند کے جغرافیائی حالات بڑی تحقیق سے لکھے گئے ہیں۔ اس کتاب سے ہندو‎ؤں کی تاریخ کی کئی ایسی معلومات حاصل ہوتی ہیں جو اور کہیں اور نہیں مل سکتیں۔

یہ بھی پڑھیے

سینیٹ کا انتخاب اوپن بیلیٹ سے نہیں کروایا جا سکتا، سپریم کورٹ

کتاب کو تحریر کرنے کے لیے البیرونی نے سنسکرت میں مہارت حاصل کی۔ ہندو برہمن اپنا علم کسی دوسرے کو نہیں دیتی مگر جب کتاب لکھی گئی تو برہمنوں کی جانب سے تعجب کا اظہار کیا گیا۔

البیرونی کی ایک مشہور کتاب ‘قانون مسعودی’ ہے جو انہوں نے سلطان محمود غزنوی کے صاحبزادے سلطان مسعود کے نام پر لکھی۔ یہ علم فلکیات اور ریاضی کی انتہائی اہم کتاب ہے جس کی وجہ سے البیرونی کو ایک عظیم سائنسدان اور ریاضی دان سمجھا جاتا ہے۔

ابو ریحان محمد البیرونی نے ریاضی، علم ہیئت، طبیعات، تاریخ، تمدن، مذاہب عالم، ارضیات، کیمیاء اور جغرافیہ وغیرہ پر 150 سے زیادہ کتابیں اور مقالہ جات لکھے۔ البیرونی کی وفات 1048ء میں ہوئی تھی۔

قلعہ نندنا

قلعہ نندنا چوآسیدن شاہ سے 12 میل مشرق کی جانب واقع ہے۔ قلعہ نندنا دسویں صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا تھا جس کا کل رقبہ 45 کنال اور 16 مرلے پر مشتمل ہے۔ چوآسیدن شاہ سے ایک تنگ پتھریلا راستہ قلعہ نندنا کے آثار تک لے جاتا ہے جو 1500 فٹ تک بلند ہے۔

Courtesy: Pakistantoursguide

قلعہ نندنا پرہندو شاہی سلسلے کے راجہ گیارہویں صدی تک حکومت کرتے رہے جنہیں سلطان محمود غزنوی نے مار بھگایا۔ یہاں پر ہندو راجہ جے پال نے ایک مندر بھی تعمیر کروایا تھا۔

ابو ریحان البیرونی نے اسی مقام پر کھڑے ہو کر چھڑی کے ذریعے پورے کرۂ ارض کے قطر کی پیمائش کی تھی جس میں موجودہ قطر سے 43 فٹ کا فرق ہے۔

ایک انگریز محقق سر اورل کے مطابق سکندر اعظم نے ہندوستان پر حملہ کرنے کے لیے اس جگہ کو پار کیا تھا اور 1014 میں اسی مقام پر راجہ بھیم پال اور محمود غزنوی کی فوجوں کا آمنا سامنا ہوا تھا۔ جنگ میں فتحیابی کے بعد محمود غزنوی نے قلعہ نندنا پر س اروغ کو کوتوال مقرر کیا تھا۔

Courtesy: Trekearth

13ویں صدی میں جلال الدین خوارزمی نے قلعہ نندنہ پر اپنا قبضہ جمایا تھا۔ بعدازاں چنگیز خان نے خوارزمی کی فوجوں کو اسی مقام پر شکست دی تھی۔

متعلقہ تحاریر