ٹوٹل پارکو کے پمپس پر خواتین کارکنان کو ملازمت مل گئی

خواتین ٹوٹل پارکو کا یونیفارم پہن کر گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں میں پیٹرول بھر رہی ہیں۔

پاکستان میں ٹوٹل پارکو آئل کمپنی نے پیٹرول پمپس پر گاڑیوں میں ایندھن بھرنے کے لیے خواتین کو ملازمت پر رکھ لیا ہے۔ یہ خواتین ٹوٹل پارکو کا یونیفارم پہن کر گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں میں پیٹرول بھر رہی ہیں۔

مغربی ممالک میں پیٹرول پمپس پر خواتین کی ملازمت کرنا ایک عام بات ہے لیکن پاکستان میں یہ کام صرف مرد ہی سرانجام دیتے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ٹوٹل پارکو آئل کمپنی نے اس تاثر کو توڑتے ہوئے انوکھا قدم اٹھایا ہے اور خواتین کو ملازمت پر رکھا ہے۔

سوشل میڈیا پر کمپنی کے یونیفارم میں ملبوس خواتین کی تصاویر گردش کر رہی ہیں۔

ٹوٹل پارکو کمپنی ان خواتین کو اچھی تنخواہیں بھی دے رہی ہے اور ان کی ڈیوٹی کا دورانیہ بھی 8 گھنٹے ہی رکھا گیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کمپنی کے اس اقدام کی تعریف کر رہے ہیں اور ملازم خواتین کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کر رہے ہیں۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ خواتین کو ملازمت پر رکھنا دراصل ادارے کی تشہیر کا طریقہ ہے۔ یہ طریقہ کار اختیار کر کے ادارہ لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنا چاہتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان کے پیٹرول پمپس پر آئیں اور ان کی فروخت میں اضافہ ہو۔

یہ بھی پڑھیے

باجوڑ میں قبائلی جرگے نے خواتین پر پابندیاں لگادیں

پاکستان میں اس سے قبل ایسا کوئی فیول اسٹیشن نہیں تھا جس نے خواتین کو ملازمت پر رکھا ہو۔ ٹوٹل پارکو وہ پہلی کمپنی ہے جس نے خواتین کو ملازمت کا موقع فراہم کیا ہے۔ اگر یہ تجربہ کامیاب ہوجائے تو ممکن ہے کہ مستقبل میں دیگر کمپنیز بھی خواتین کو ملازمت کے مواقع فراہم کریں۔ اگر ایسا ہوا تو خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ آنے کے لیے ایک اور پلیٹ فارم مہیا ہوجائے گا اور اس طرح خواتین کے لیے روزگار کا ایک اور ذریعہ پیدا ہوگا۔

متعلقہ تحاریر