پنوعاقل میں 12 سالہ بچہ جنسی تشدد کے بعد قتل، مقدمہ درج

جنسی تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت قوانین کی منظوری اور اُن پر عمل درآمد وقت کی اہم ضرورت ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر سکھر کی تحصیل پنوعاقل میں گھر سے نماز کے لیے نکلنے والے 12 سالے بچے کو جنسی تشدد کے بعد قتل کردیا گیا ہے۔ پولیس نے بچے کی لاش برآمد کر کے مقدمہ درج کرلیا ہے۔

پاکستان میں کمسن بچوں اور بچیوں پر جنسی تشدد اور قتل کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ یہ واقعات صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر ہی نہیں بلکہ ان سے متعلق تفتیش پر بھی سوالیہ نشان ہیں۔

پولیس کا موقف

پولیس کا کہنا ہے کہ بچے کی لاش مسجد کی چھت سے برآمد ہوئی تھی جس کے بعد 3 مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ مقتول بچے کا پوسٹ مارٹم کروانے کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کردی گئی ہے۔ بچے کی لاش پر تشدد کے نشانات موجود تھے تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد حقائق سامنے آسکیں گے۔

اہلخانہ کا مطالبہ

بچے کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔ ان کا 12 سالہ بچہ نماز کے لیے باقاعدگی سے دوسرے محلے میں واقع مسجد میں جاتا تھا۔ گذشتہ روز بھی بچہ نماز کے لیے مسجد گیا لیکن واپس نہیں آیا۔

مقتول بچے کے غم سے نڈھال اہل خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا خواتین سیاستدان تشدد کو فروغ دے رہی ہیں؟ٓ

معروف اینکرپرسن اجمل جامی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ یہ واقعہ بہت تکلیف دہ ہے۔انہوں نے اپنا یہ ٹوئٹ سندھ پولیس، مرتضیٰ وہاب، ناصر حسین شاہ اور بلاول بھٹو کو ٹیگ کیا ہے۔

اجمل جامی کے ٹوئٹ پر وزیر ٹرانسپورٹ ناصر حسین شاہ نے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سارے معاملے پر پہلے ہی سے نوٹس لیا جاچکا ہے۔

جس پر اینکر اجمل جامی نے پوچھا کہ کیا آپ اس کی تفصیلات بتانا پسند کریں گے؟

اجمل جامی کے سوال کے جواب میں ناصر حسین شاہ نے کہا کہ معاملہ حساس ہے تاہم آپ کے ساتھ تفصیلات علیحدہ سے شیئر کی جاسکتی ہیں۔

ملک میں گذشتہ چند ماہ کے دوران سامنے آنے والے جنسی تشدد کے مقدمات کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ لاہور میں موٹروے ریپ کیس کے بعد ملک بھر میں عوام نے ایک مہم شروع کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ جنسی تشدد کے مجرمان کو سرعام پھانسی یا سخت ترین سزائیں دی جائیں۔ وزیراعظم اور کئی وزراء نے بھی اس مطالبے کی حمایت کی تھی۔

عوامی مہم کے نتیجے میں جنسی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کے لیے وفاقی کابینہ نے فوری طور پر کیسٹریشن قانون نافذ کرنے کی منظوری دے دی تھی۔

متعلقہ تحاریر