بلاول کی مریم نواز اور حمزہ شہباز سے علیحدہ ملاقاتیں، قصداً یا اتفاق؟

ممکن ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں تفرقہ پیدا ہوگیا ہو کیونکہ دونوں رہنما اپنے اپنے والد کی پالیسیوں پر چلنا چاہتے ہیں جو بظاہر ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گذشتہ 2 دنوں کے دوران مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور  حال ہی میں رہا ہونے والے رہنما حمزہ شہباز سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں ہیں۔ گو کہ اِن ملاقاتوں میں دونوں رہنماؤں نے اپنی عدم شرکت کی وجہ پیش کی ہے لیکن پھر بھی تجزیہ کار سوال کر رہےہیں کہ یہ علیحدہ علیحدہ کی جانے والی ملاقاتیں قصداً کی گئی ہیں یا یہ ایک  اتفاق ہے؟

مسلم لیگ ن کے بانی قائد نواز شریف کو قید کی سزا ملنے کے بعد سے مریم نواز مسلم لیگ (ن) کی اہم رہنما کے طور پر ابھری ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو تقریباً 20 ماہ بعد ضمانت ملنے کے بعد مریم نواز اُن کے استقبال کے لیے کوٹ لکھپت جیل پہنچیں تھیں لیکن اُس کے بعد دونوں رہنماؤں کو مختلف مواقع پر ایک ساتھ نہیں دیکھا گیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مریم نواز اور حمزہ شہباز سے سیاسی امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔

مریم نواز حمزہ شہباز

یہ محض اتفاق ہوسکتا ہے جو کئی مرتبہ ہوا ہے یا پھر ممکن ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں تفرقہ پیدا ہوگیا ہو کیونکہ دونوں ہی رہنما اپنے اپنے والد کی پالیسیوں پر چلنا چاہتے ہیں جو بظاہر ایک دوسرے سے پوری طرح مختلف ہیں۔

گذشتہ ہفتے مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) کو تقسیم کرنے کی کوشش کرنے والے لوگ ناکام ہوجائیں گے۔‘

یہ بھی پڑھیے

کیا خواتین سیاستدان تشدد کو فروغ دے رہی ہیں؟

ستمبر 2020 میں وزیر داخلہ شیخ رشید نے دعویٰ کیا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) نواز اور شہباز دھڑوں میں تقسیم ہوگی۔‘

شیخ رشید کی پیشگوئی ابھی تک تو غلط ثابت ہوئی ہے لیکن حالیہ واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ مستقبل قریب میں یہ سچ ثابت ہوسکتی ہے۔

متعلقہ تحاریر