میرا جسم میری مرضی کے نعروں کے درمیان عورت مارچ کا انعقاد

پاکستان کے تین بڑے شہروں اسلام آباد، پشاور اور لاہور میں عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے تقاریب منعقد کی گئی ہیں جن خواتین کے مساوی حقوق، اُن پر جنسی تشدد کے خاتمے اور جائیداد میں حصہ دیے جانے جیسے بنیادی مطالبات کیے گئے ہیں۔

خیبر پختونخوا

ملک بھر کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے اسکول کالجز اور یونیورسٹیز میں سیمینارز سمیت مختلف کھیلوں کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔ جس میں معاشرے اور ملکی ترقی میں خواتین کےکردار پر بات کی گئی ہے۔ مردان یونیورسٹی میں منقعدہ تقریب میں وزیر مملکت زرتاج گل نے شرکت کی اور کہا کہ موجودہ حالات میں خواتین نے ہرمیدان میں خود کا لوہا منوایا ہے سیاست کا میدان ہو یا کھیل کا یا پھرکوئی اور شعبہ اپنی ہمت محنت اور لگن سے خواتین نےمرودوں کے شانہ بشانہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔

اسی طرح پشاور میں  قیوم اسپورٹس کمپلیکس میں وومن ڈے کی مناسبت سے مختلف کھلیوں کے ایونٹ رکھے گئے ہیں۔ ٹورنامنٹ میں ملک بھر سے 12 ٹیمیں شامل تھیں جن میں کے پی کے، پنجاب، سندھ، ریلوے، بلوچستان، اور پولیس کی ٹیمیں شامل ہیں۔

خواتین کے میگا ایونٹ میں 161 خواتین کھلاڑیوں نے حصہ لیا ہے جبکہ ٹورنامنٹ میں رسہ کشی، آرچری، اورکبڈی کے مقابلے بھی رکھے گئے اور ان تمام کھیلوں کو خواتین کے عالمی دن سے منسوب کیا گیا۔

پنجاب

خیبرپختونخوا کی طرح صوبہ پنجاب کے شہر لاہورمیں بھی یوم خواتین کی مناسبت سے لاہور پریس کلب تا پنجاب اسمبلی تک خواتین نے عورت مارچ کیا۔ آج کاعورت مارچ خواتین کی صحت ،جنسی ہراسگی،اور میراجسم میری مرضی کے نام پر کیا گیا۔
عورت مارچ میں حزب روایت خواتین کا ایک مخصوص طبقہ اپنے نمایاں انداز میں نظر آیا۔ ناصرف خواتین بلکہ چند مخصوص مردوں اور ٹرانس جینڈرز نے بھی اس میں شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیے

کیا خواتین سیاستدان تشدد کو فروغ دے رہی ہیں؟

خواتین ہاتھوں میں مخصوص پلے کارڈ اٹھائے مارچ کرتی رہیں جس پر عورتو ں کے حقوق اور ان پر ہونے والے مظالم کے خلاف نعرے درج تھے۔ جبکہ مارچ میں ڈرم بجاتے ہوئے تکریمہ عروج عورتوں آزادی کے نعرے لگاتی رہیں

نیوز 360 سے اظہار خیال میں خواتین کا کہنا تھا آج کا عورت مارچ خواتین کی صحت ان پر ہونے والے مظالم اور جنسی ہراسگی کے خلاف ہے۔ ہم چھوٹی عمر کی شادیوں اور دفاتر میں خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف اپنااظہارخیال کرتے ہیں۔ خواتین اس معاشرے کا اہم جز ہیں۔ جن کے ساتھ زیادتی اور بدسلوکی کسی صورت قبول نہیں ہے۔

عورت مارچ میں شریک زینب نامی خاتون نے اپنااظہارخیال میں کہا میرے بھائی کوہرطرح کی سوسائٹی اور لباس پہننے کا حق حاصل ہےتو مجھے کیوں نہیں ہے۔

اسلام آباد

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی گذشتہ سال کی طرز پر خواتین مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ مارچ کی شرکا نیشنل پریس کلب اسلام آباد سے ڈی چوک پہنچیں جہاں باقاعدہ ایک تقریب منعقد ہوئی اور پہلے تیار شدہ اسٹیج سے تقاریر کی گئیں۔

اِس مارچ میں مارچ میں ملک کے مختلف علاقوں کی خواتین نے شرکت اور اسلام آباد کے وفاقی دارالحکومت ہونے کی وجہ ہر جگہ کی نمائندگی کی گئی۔ اِس مارچ کے لیے سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ خواتین کے اجتماع کے گرد خاردار تار لگائے گئے تھے تاکہ کسی قسم کا ناخوشگوار واقعہ پیش نا آسکے اور کوئی غیر متعلقہ شخص جلسہ گاہ میں داخل نا ہوسکے۔ اِس موقع پر پولیس کی بھی بھاری نفری تعینات تھی۔

عورت مارچ  میں شریک خواتین  کی بڑی تعداد نے ماسک تو ضرور پہن رکھے تھے لیکن وہ وقت کے ساتھ ساتھ چہروں سے غائب ہوگئے۔ اِس کے علاوہ سماجی و جسمانی فاصلے کا بھی کوئی خاص مظاہرہ نہیں کیا گیا۔

اس رپورٹ کی تیاری میں پشاور کی نامہ نگار انیلا شاہین، لاہور کے نامہ نگار دانیال راٹھور اور اسلام آباد کے نامہ نگار جاوید نور نے حصہ لیا ہے۔

متعلقہ تحاریر