سندھ میں ایک اور صحافی کا قتل

گذشتہ برس بھی نوشہرو فیروز میں ایک صحافی کی لاش نہر سے برآمد ہوئی تھی۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں ایک اور صحافی کو قتل کردیا گیا ہے۔ اس سے قبل نوشہروفیروز سے سندھی نیوز چینل کے صحافی کی لاش برآمد ہوئی تھی جبکہ چند روز قبل پولیس نے سماء نیوز کے رپورٹر کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں نجی چینل ’رائل نیوز‘ کے صحافی کو قتل کردیا گیا ہے۔ رپورٹر اجے لالوانی پر مسلح افراد نے اس وقت حملہ کردیا جب وہ حجام کی دکان پر بیٹھے ہوئے تھے۔ حملے میں صحافی زخمی ہوئے تھے جنہیں فوری طور پر سکھر کے سول اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں وہ دورانِ علاج انتقال کر گئے۔

اس واقعے کے بعد سندھ کی صحافتی تنظیم سندھ جرنلسٹس کونسل نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور آئی جی سندھ مشتاق مہر سے ملزمان کی گرفتاری کے لیے فوری کارروائی عمل میں لانے کی اپیل کی ہے۔

گذشتہ ماہ جس دن پنجاب کے حلقے این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب ہورہا تھا اسی دن پولیس نے سماء نیوز کے رپورٹر ساحل جوگی کو مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

سماء نیوز سے ہی وابستہ صحافی عدیل احسان نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں بتایا تھا کہ شکارپور اور سکھر کی پولیس نے بغیر وارنٹ سماء کے نمائندے کے گھر پر چھاپہ مارا ہے۔ پولیس نے سماء کے نمائندے سے پوچھا کہ ساحل جوگی تم ہی ہو؟ تصدیق ہونے پر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور ان سے موبائل فون بھی چھین لیا۔

یہ بھی پڑھیے

صحافی کیڑے نہ نکالے تو کیا کرے؟

جبکہ گذشتہ برس 16 فروری کو سندھی نیوز چینل ’کے ٹی این‘ اور اخبار ’کاوش‘ کے وابستہ سینئر صحافی عزیز میمن کی لاش سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کے نواحی شہر محراب پور کی ایک نہر سے برآمد ہوئی تھی۔ جس کے بعد ہونے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انہیں قتل کیا گیا ہے۔

اِن سارے واقعات میں ملوث مجرمان کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا اور نا ہی اُن کو سزائیں دی گئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب جرائم پیشہ افراد صحافیوں کے قتل کو معمول کی بات سمجھنے لگ گئے ہیں اور اُنہیں اس بات کا یقین ہو چلا ہے کہ اِن
مقدمات پر کوئی کان نہیں دھرے گا۔ حکومت سندھ بھی اِن مقدمات میں صرف اس حد تک دلچسپی لیتی ہے کہ وہ قتل ہونے والے صحافی کے اہل خانہ کے لیے امداد کا اعلان کر دیتی ہے لیکن صحافی کے قاتل کو گرفتار کرنا ضروری نہیں سمجھتی اور نا ہی اِس سلسلے میں پولیس کو سخت اہداف دیئے جاتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر