عدالت نے ریاست کو بالا تر قرار دے دیا
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ ’سیاسی جماعتیں اپنے مسائل پارلیمان میں حل کریں اور عدلیہ کو اپنے معاملات میں گھسیٹنے سے گریز کریں۔‘
پاکستان میں تیزی سے بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال کے پیش نظر حکومت، حزب اختلاف اور نیب نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔ بدھ کے روز عدالتوں کی جانب سے 2 فیصلے صادر کیے گئے۔ ایک فیصلہ حزب اختلاف کے مخالفت میں تھا جبکہ دوسرے فیصلے میں اُن کے حصے میں کامیابی آئی۔ نیب نے تیزی دکھاتی ہوئے مریم نواز کی پیشی کے موقع پر کارکنوں کے لاؤ لشکر کو روکنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔
جمعرات کے روز لاہور ہائی کورٹ نے نیب کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ قانون اپنا راستہ خود بنائے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ مریم نواز کو کارکنان لانے سے نہیں روک سکتے۔ یہ ریاست کی ذمے داری ہے کہ امن و امان قائم کرے اور ریاست اپنی ذمہ داری ادا کرے۔
جسٹس سردار سرفراز نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ حکومت چاہے تو رینجرز کو نیب آفس کے باہر لگا دے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ جسٹس سردار سرفراز نے سوال کیا کہ کیا ریاست کو نہیں پتا کوئی قانون پر عمل نہ کرے تو اسے کیا کرنا چاہیے؟
لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھاکہ ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کا احترام کرے۔ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ امن و امان کو یقینی بنائے۔
سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سردار سرفراز کا کہنا تھا کہ ’آپ یہ معاملہ عدالت میں کیوں لے آئے ہیں؟ ریاست کہاں ہے؟ سردار سرفراز نے سوال کیا کہ عدالت کو اس سیاسی کام میں کیوں لگایا جارہا ہے؟
مریم نواز کی عبوری ضمانت منظور
بدھ کے روز لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی 10 لاکھ روپے کے 2 مچلکوں کے عوض 12 اپریل تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو ان کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔
مریم نواز اپنے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز کے ہمراہ لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں تھیں۔ وکیل اعظم نذیر تارڑ نے فوری سماعت کی درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ نیب حکومتی اشارے پر ان کی موکلہ (مریم نواز) کو گرفتار کرنا چاہتی ہے۔
مریم نواز کی درخواست کے متن میں کہا گیا تھا کہ ’عمران خان کی حکومت کو بچانے کے لیے نیب 1500 کنال اراضی کیس میں 26 مارچ کو مجھے گرفتار کرسکتا ہے۔‘ درخواست میں مریم نواز نے استدعا کی تھی کہ لاہور ہائیکورٹ عبوری ضمانت منظور کرے۔
نیب کے طلبی کے نوٹس پر گذشتہ دنوں مریم نواز کا ایک بیان بھی سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی گڑبڑ کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے۔‘
واضح رہے کہ گذشتہ روز مریم نواز کی 26 مارچ کو نیب پیشی کے معاملے پر پنجاب حکومت نے نیب لاہور کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیب آفس کو ریڈ زون قرار دینے کی منظوری دی تھی۔
یوسف رضا گیلانی کی درخواست مسترد
دوسری جانب بدھ کے روز ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے خلاف سابق وزیراعظم سید یوسف گیلانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلہ دیا تھا کہ ’آئین میں اس حوالے سے مبہم زبان استعمال کی گئی ہے اور عدالت کو ایوان کی آزادی میں مداخلت سے روک دیا گیا ہے۔‘
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کا پورا عمل مکمل طور پر ہائی کورٹ کی حدود سے باہر ہے اور اسی لیے یوسف رضا گیلانی کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔‘
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ’عدالتی مداخلت سے عوام کا اعتماد متاثر ہوگا اور اس کے نتائج عدلیہ پر بھی ہوں گے کیونکہ اس سے عدالتوں پر سیاسی معاملات میں مداخلت کا تاثر پیدا ہوگا۔‘
قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جہاں یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیے تھے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد ہونے پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے کہ ’چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے پارلیمان کی آئینی طاقت کو فوقیت دیتے ہوئے سیاسی جماعتوں کو آئینہ دکھایا ہے۔‘
CJ Islamabad is rare breed who we can look up to in these times of self publicity and acting beyond constitutional powers, CHief Justice has shown mirror to the parliament and have emphasised on establishing a mechanism to resolve political disputes without involving judiciary pic.twitter.com/cdSjcKWFHA
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) March 24, 2021
اسلام آباد اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلوں پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے کہ ’لاہور ہائیکورٹ سے آپ کو ریلیف ملا اور اسلام آباد میں فیصلہ آپ کی خواہش کے خلاف ہوا۔ اب احترام دونوں فیصلوں اور دونوں عدالتوں کا کریں۔‘
اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ یہی ہے کہ جمہوریت کا احترام کریں۔لاہور ہائیکورٹ سے آپکو ریلیف ملا اور اسلام آباد میں فیصلہ آپکی خواہش کے خلاف ہوا۔ اب احترام دونوں فیصلوں اور دونوں عدالتوں کا کریں۔ آئیں ایک اور موقع ہے وزیراعظم کی الیکشن ریفارمز کی دعوت قبول کریں اور اس پر کام کریں۔
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) March 24, 2021
اُدھر لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی پیشی کے موقع پر کارکنان کو ساتھ لانے کے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب) کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی ہے۔
جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل ہائی کورٹ کا 2 رکنی بینچ آج نیب کی درخواست پر سماعت کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان میں صحافت سیاسی جماعتوں کی میراث
نیب نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ’مریم نواز کو نیب لاہور نے 26 مارچ کو 2 کیسز میں طلب کر رکھا ہے جبکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے کارکنان نے بھی نیب لاہور میں پیش ہونے کا اعلان کررکھا ہے اور دھمکی بھی دی ہے کہ مریم نواز اکیلی نیب میں پیش نہیں ہوں گی۔‘
واضح رہے کہ حکومت پنجاب نے نیب کے لاہور دفتر کو ’ریڈ زون‘ قرار دیتے ہوئے 25 اور 26 مارچ کے لیے رینجرز اور پولیس کی نفری کو نیب دفتر اور اطراف میں تعینات کرنے کی بھی منظوری دے رکھی ہے۔