پی ڈی ایم میں دراڑ مریم نواز اور فضل الرحمٰن دل پر لے گئے

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ناسازی طبع کی وجہ سے سیاسی سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔

حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں پڑنے والی دراڑ کا اثر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے دل پر لے لیا ہے جبکہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مریم نواز کو ٹھنڈا پانی پینے کا مشورہ بھی دے دیا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی طبیعت ناساز ہے تاہم ان کا کرونا ٹیسٹ منفی آیا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے سیاسی سرگرمیاں معطل کردی ہیں اور وہ ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنی رہائش گاہ پر موجود ہیں جبکہ ڈاکٹروں نے بھی انہیں دو ہفتوں تک مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے۔

دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی ناسازی طبع کی وجہ سے سیاسی سرگرمیاں معطل کردی ہیں اور انہوں نے خود کو جاتی امراء تک محدود کرلیا ہے۔

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مریم نواز کی طبیعت ناساز ہے۔ انہیں تیز بخار کے ساتھ گلے میں بھی شدید تکلیف کی شکایت ہے۔ ڈاکٹروں نے انہیں آرام کا مشورہ دیا ہے۔

اس ساری صورتحال میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو ذرداری پریس کانفرنسز بھی کررہے اور مشورے بھی دے رہے ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مریم نواز کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ تھوڑا ٹھنڈا پانی پئیں، حوصلہ رکھیں اور لمبے لمبے سانس لیں۔

مریم نواز فضل الرحمان

سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحاد بنتے اور ٹوٹتے رہتے ہیں مگر کل تک حکومت کو گھر بھیجنے کی باتیں کرنے والی مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی آپس میں بیان بازی کا تبادلہ کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پیپلزپارٹی کا مسلم لیگ (ن) سے ہاتھ کرنا نئی بات نہیں

ایک طرف سے ایک اور سیلیکٹڈ تیار ہونے کے الزامات لگائے جارہے ہیں تو دوسری جانب سے ٹھنڈے پانی کے مشورے دیے جارہے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر طنزیہ پیغام دیا ہے۔

پاکستانی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحاد بننے اور ٹوٹنے کی روایت پرانی ہے تاہم پی ڈی ایم جیسے اتحاد کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اِس کا دورانیہ خاصا کم رہا ہے اور اہداف بھی سب سے کم حاصل ہوئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر