قومی ادارہ امراض قلب سے مصنوعی دل لگوانے والا کہاں جائے؟

بنارس نامی مریض کو مصنوعی دل لگانے والے ڈاکٹر نے ادارے سے استعفیٰ دے دیا تھا لیکن اُن کی جگہ کسی کو تعینات نہیں کیا گیا ہے

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں واقع قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) میں انتظامی امور متاثر ہونے سے تقریباً ڈھائی سال قبل مصنوعی دل لگوانے والے مریض زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

گذشتہ ماہ وفاق نے کراچی کے 3 بڑے اسپتال بورڈ آف گورنرز کے ماتحت کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس میں سے ایک قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) بھی تھا۔ سندھ حکومت نے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی جس کے بعد سے اسپتال کے عملے کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے تھے اور کئی ملازمین اور ڈاکٹرز اسپتال چھوڑ کر چلے گئے۔

قومی ادارہ برائے امراض قلب میں انتظامی امور متاثر ہونے سے مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ جولائی 2018 میں بنارس نامی دل کے مریض نے مصنوعی دل لگوایا تھا جن کا انفیکشن اب بڑھ چکا ہے۔ مریض بنارس کا کہنا ہے کہ میرا انفیکشن بڑھ گیا ہے لیکن این آئی سی وی ڈی علاج کرنے سے قاصر ہے۔ مجھے مصنوعی دل ڈاکٹر پرویز چوہدری نے لگایا تھا لیکن اب وہ این آئی سی وی ڈی چھوڑ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

این آئی سی وی ڈی انتظامیہ لڑائی: مریض خوار

بنارس کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے سے زیادہ وقت گزر چکا ہے لیکن میرا انفیکشن ٹھیک نہیں ہورہا ہے۔ مصنوعی دل کے مریضوں کو دیکھنے کے لیے قومی ادارہ برائے امراض قلب کراچی میں کوئی ڈاکٹر موجود نہیں ہے۔ این آئی سی وی ڈی نے اپنی انا کا مسئلہ بنایا ہوا ہے اور میرا تبادلہ بھی نہیں کر رہے ہیں۔

2018 میں مصنوعی دل لگوانے کے بعد مریض بنارس کا کہنا تھا کہ میں گذشتہ 15 برس سے دل کی تکلیف میں مبتلا تھا۔ مجھے دل کا دورہ 2005 میں پڑا تھا جس کے بعد 2008، 2010، 2016 اور 2017 میں بھی دورہ پڑا تھا۔ میں نے کراچی کے اسپتالوں کے چکر کاٹے لیکن سب نے بائی پاس کرنے سے انکار کیا اور دواؤں پر گزارا کرنے کا کہا۔ تکلیف زیادہ بڑھ گئی تو میں ہر 2 دن کے بعد ایمرجنسی میں آتا تھا۔ لیکن امریکہ سے آئے ہوئے ڈاکٹر پرویز چوہدری نے مجھے مصنوعی دل لگایا۔

اس وقت مریض بنارس کا کہنا تھا کہ میرا آپریشن پچھلے سال 18 جولائی کو ہوا تھا۔ اس آپریشن کے بعد سے میں ایک صحتمند شخص کی طرح زندگی بسر کر رہا ہوں۔

تاہم اب انفیکشن بڑھ جانے کی وجہ سے بنارس کو ایک بار پھر علاج کی ضرورت ہے لیکن قومی ادارہ برائے امراض قلب میں انتظامی امور متاثر ہونے کی وجہ سے اُن کو اور اُن جیسے نہ جانے کتنے مریضوں کو علاج میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ادھر نیوز 360 کے نمائندہ نے این آئی سی وی ڈی سے اس معاملے پر موقف لینے کی کوشش کی ہے لیکن ادارہ کسی بھی قسم کا بیان دینے سے گریزاں ہے۔

متعلقہ تحاریر