جہانگیر ترین نے سیاسی پتے پھینکنا شروع کردیے

گذشتہ دنوں خبریں گردش کر رہی تھیں کہ جہانگیر ترین پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے اپنے سیاسی پتے پھینکنا شروع کردیے ہیں۔ پی ٹی آئی کے سابق رہنما جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ ’میں تو دوست تھا مجھے دشمنی کی جانب کیوں دھکیلا جارہا ہے؟ ایک سال گزر چکا ہے لیکن ایک لفظ ادا نہیں کیا، میری وفاداری کا ثبوت اور کس کو چاہیے؟‘

پاکستانی سیاست اس وقت ایک زلزلے کی کیفیت سے دوچار ہے۔ گذشتہ روز حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے عوامی نیشنل پارٹی نے اظہار وجوہ کے نوٹس کی بنیاد پر علیحدگی اختیار کرلی ہے جس سے پی ڈی ایم کی تحریک حکومت کے خلاف مذید کمزور ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیرترین نے گذشتہ دنوں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود سے ملاقات کی تھی۔ منگل کے روز پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینئر رہنما شہلا رضا نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما جہانگیر خان ترین ساتھیوں سمیت پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلیں گے۔‘ لیکن بعد میں انہوں نے اپنا ٹوئٹ ڈلیٹ کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

فیصل واوڈا اور مطیع اللہ جان کے درمیان لفظی جنگ

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے لاہور آفس میں مالی بے ضابطگیوں کے کیس میں پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین پیش ہوئے تھے۔ اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے فیصل آباد سے رہنما راجہ ریاض بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔ سینئر سیاستدان راجہ ریاض اس سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی کا حصہ رہ چکے ہیں۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ میری وفاداری کا امتحان لیا جارہا ہے اگر ایسا نہیں ہے تو پھر کیا ہے؟ میں چاہتا ہوں کہ میری بات کا جواب دیا جائے۔ ظلم بڑھتا جارہا ہے، میرے اور میرے بیٹے کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے گئے ہیں۔

جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ملک کی 80 شوگر ملز میں سے انہیں صرف میری ملز نظر آتی ہیں۔ میری تحریک انصاف کے ساتھ راہیں الگ نہیں ہوئیں اور ایسا میں سوچ بھی نہیں سکتا۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ارد گرد کے لوگ جہانگیر ترین کے خلاف سازش کر رہے ہیں جس پر وزیراعظم کو کارروائی کرنی چاہیے۔ وزیراعظم عمران خان کے اعتماد کے ووٹ لینے میں سب سے زیادہ کردار جہانگیر ترین کا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے خلاف مالیاتی بے ضابطگیوں اور منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرلیا تھا۔

گذشتہ دنوں جہانگیر ترین کی سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، مخدوم احمد محمود سے ملاقاتیں، اس پر پیپلزپارٹی کی رہنما شہلا رضا کا ٹوئٹ اور آج پیشی کے موقع پر راجہ ریاض کی موجودگی اس بات کی جانب اشارہ کررہی ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین نے اپنے سیاسی پتے پھینکنا شروع کردیے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کھیل ختم کہاں ہوتا ہے؟

متعلقہ تحاریر