این اے 249 میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ حریف بن گئے؟

این اے 249 میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے تحریک انصاف کے سامنے ایک امیدوار لانے کے بجائے اپنے اپنے امیدوار کو کھڑا کردیا ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے حلقے این اے 249 میں انتخابی مہم عروج پر ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی، ن لیگ پاکستان تحریک انصاف اور پی ایس پی سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے زور آزمائی شروع کردی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ اپنے اپنے امیدواروں کو جتوانے کے لیے سرگرم ہوگئے ہیں۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں تلخی کے بعد پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے تحریک انصاف کے سامنے ایک امیدوار لانے کے بجائے اپنے اپنے امیدواروں کو کھڑا کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سول ایوی ایشن کی زمین پر بااثر شخصیت کے قبضے کا منصوبہ

پارٹی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے این اے 249 کے ساتھ سندھ میں جماعت کو مظبوط کرنے فیصلہ کیا ہے۔ مریم نواز سمیت پارٹی کے اہم رہنما انتخابی مہم میں خود شریک ہوں گے اور مفتاح اسماعیل کی مہم میں حصہ لیں گے۔ جمعے کے روز ہونے والے جلسے میں مریم نواز نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ دوسری جانب مفتتاح اسماعیل نے الیکشن مہم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب ہماری پیپلز پارٹی سے جنگ ہے۔ انہوں نے سندھ میں اس حلقے کا جو حال کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔

پیپلز پارٹی بھی اپنے امیدوار قادر خان مندوخیل کو جتوانے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری رواں ماہ حلقے میں جلسے سے خطاب کریں گے۔ انتخابی مہم کے دوران ریلی بھی نکالی جائے گی جس میں پیپلز پارٹی کے اہم رہنما شریک ہوں گے۔

پی ڈی ایم اتحاد
DAWN

پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) کی انتخابی مہم خود جماعت کے سربراہ مصطفیٰ کمال چلا رہے ہیں اور بذات خود اس حلقے سے دیگر جماعتوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ایم کیو ایم نے بھی اپنا امیدوار کھڑا کیا جو پی ایس پی سے زیادہ ووٹ لینے کے لیے سرگرم دکھائی دے رہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار امجد آفریدی خود حلقے میں انتخابی مہم چلانے کے لیے سرگرم ہیں۔ جبکہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ پی ڈی ایم بننے کے بعد پہلی مرتبہ حریف بن کے سامنے آئے ہیں۔

حلقے کی عوام کا کہنا تھا کہ ’اس امیدوار کو ووٹ دیں گے جو اس حلقے میں عوام کے کام آئے اور یہاں اس حلقے کا رہائشی ہو۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے اس حلقے کو نظر انداز کیا۔ کئی روز سے پانی نہیں آتا اور سڑکیں بھی ٹوٹی پھوٹی ہیں۔‘ علاقہ مکینوں نے مسائل حل کرنے والوں کو ووٹ دینے کا عزم کیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر