ڈھائی سالوں میں اہم سرکاری عمارتوں میں آتشزدگی نہیں ہوئی

پاکستان میں سرکاری عمارتوں میں لگنے والی آگ صرف اہم سرکاری ریکارڈ کو نشانہ بناتی ہے۔

نیوز 360 کو تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ پاکستان میں گذشتہ دو سے ڈھائی سالوں کے دوران اہم سرکاری عمارتوں میں آتشزدگی  کے واقعات میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ جب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت اقتداد میں آئی ہے سرکاری عمارتوں میں آتشزدگی کا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔

پاکستان میں جب بھی سرکاری دفاتر میں آگ لگتی ہے تو اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی کہانی ضرور ہوتی ہے۔ کرپشن کی طرح آگ بھی منظم انداز میں صرف اہم ریکارڈ اور ضروری فائلوں کو ہی نشانہ بناتی ہے۔

پاکستان کے دارالحکومت پنجاب میں گذشتہ ادوار میں سرکاری عمارتوں میں آتشزدگی کے متعدد واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔ آتشزدگی کے ان واقعات میں اہم سرکاری ریکارڈز جل کر خاکستر ہو چکے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو ڈھائی سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے۔ اس تمام عرصے میں سرکاری عمارتوں میں آتشزدگی کا کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا ہے۔

عام رائے یہی ہے کہ جب بھی اہم دفاتر میں آتشزدگی کا واقعہ ہوتا ہے تو جو بڑی وجہ بتائی جاتی ہے وہ عموماً شارٹ سرکٹ ہی بتائی جاتی ہے۔ آگ کچھ دیر بعد بھُجا تو دی جاتی ہے مگر آتشزدگی کے نتیجے میں اہم ترین سرکاری ریکارڈ اور فائلیں ضرور جل جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں کرونا ویکسین کی بلیک مارکیٹ کا انکشاف

پاکستان میں جب بھی کسی سرکاری دفتر میں آگ لگتی تو حیران کن بات یہ بھی ہے یا تو وہ چھٹی کا دن ہوتا ہے یا پھر کام کے اوقات کے بعد لگتی ہے۔

اسلام آباد میں پراسرار آتشزدگی کے چند اہم واقعات

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی اہم عمارتوں میں پراسرار آتشزدگی کے واقعات پر نظر ڈالیں تو پارلیمنٹ ہاوس میں چار دفعہ آگ لگ چکی ہے جس کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔

پارلیمنٹ ہاوس میں پہلی بار آتشزدگی کا واقعہ نومبر 1993 میں پیش آیا تھا۔ 2002 میں دوسری بار، 26 جون 2007 کو تیسری بار آگ لگی اور چوتھی بار29 جولائی 2015 کو پارلیمنٹ ہاوس کی عمارت میں آگ لگی تھی۔ آتشزدگی کی اہم وجہ شارٹ سرکٹ ہی بتائی گئی تھی۔ آتشزدگی کے ان واقعات میں سے ایک واقعہ پارلیمنٹ ہاؤس کی چوتھی منزل پر پیش آیا جہاں  پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا دفتر موجود ہے اور آگ بھی اسی میں لگی تھی جس میں اہم ترین ریکارڈ جل کر خاکستر ہو گیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں بھی ایک بار آگ لگ چکی ہے جوکہ 8 اپریل 2019 کو وزیر اعظم سیکریٹریٹ میں چھٹی منزل پر لگی تھی جبکہ وزیر اعظم عمران خان پانچویں منزل پر اہم میٹنگ کر رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق یہ آگ بھی شارٹ سرکٹ کے باعث لگی تھی تاہم دھواں پھیلنے پر وزیراعظم عمران خان اپنے دفتر سے روانہ ہو گئے تھے اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں اچانک آگ بھڑک اٹھنے کی خبر چلی تو سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے اس پر طنزیہ انداز میں ٹوئٹ کرتے ہوئے سوال پوچھا کہ ”کون سا ریکارڈ جلایا گیا ہے؟؟؟“

اسی طرح شہید ملت سیکریٹریٹ اسلام آباد میں دو دفعہ آگ لگی۔ پہلی بار 14 جنوری 2002 کو آگ لگی تھی ، عمارت میں پانی اور بجلی سمیت 10 وزارتوں اور مختلف محکموں کے دفاتر تھے۔ رپورٹ کے مطابق اس آگ کے نتیجے میں وازرت داخلہ سمیت اہم وزارتوں کے ریکارڈ جل گئے تھے۔ دوسری بار 2 مارچ 2014 کو (ن) لیگ کے دور میں آگ لگی تھی۔

اس کے علاوہ  پی آئی ڈی کی عمارت میں 24 اکتوبر 2018 کو آگ لگی تھی جس سے ریکارڈ روم اپنے اہم ترین ریکارڈ کے ہمراہ مکمل جل گیا تھا۔

پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے موجود عوامی مرکز کی عمارت میں 10 ستمبر 2017 میں آگ لگی تھی۔ عوامی مرکز کی بلڈنگ میں ٹیکس ریکارڈ سمیت سی پیک اور وفاقی محتسب سمیت کئی اہم اداروں کا ریکارڈ جل گیا تھا واقعے میں 2 افراد جاں بحق اور ایک شخص زخمی بھی ہوا تھا۔

لاہور میں آتشزدگی کے اہم واقعات

1۔ ادارہ ترقیات لاہور (ایل ڈی اے) پلازہ لاہور میں دودفعہ پراسرار طور پر آگ لگی پہلی بار 10 جون 2004 کو جبکہ دوسری بار 17 جولائی 2013 کو آگ لگی تھی۔ ایل ڈی اے پلازہ لاہور میں موجود میٹرو بس سروس سمیت اہم ترین ریکارڈ پُراسرار طور پر جل کر خاکستر ہو گیا تھا۔

2۔ اکتوبر سال 2017 میں مسلم لیگ (ن) کے دور میں تھانہ فیصل ٹاون میں اچانک پراسرار آتشزدگی کے باعث سانحہ ماڈل ٹاؤن سمیت اہم ریکارڈ اور سامان جل کر تباہ ہو گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ فیصل ٹاؤن تھانے میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اچانک پراسرار طور پر آگ بھڑک اٹھی تھی جس سے عمارت میں موجود تھانے کا محرر روم، وائرلیس روم، سانحہ ماڈل ٹاؤن کا اہم ترین ریکارڈ، ایف آئی آرز و دیگر رجسٹرڈ اور سرکاری اسلحہ جل گیا تھا جبکہ مال خانے میں موجود لاکھوں روپے مالیت کا مسروقہ مال بھی آگ کی زد میں آکر تباہ ہو گیا تھا۔

3۔ مئی 2018 میں ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور کے ریکارڈ روم میں آتشزدگی ہوئی تھی جس میں ریلوے اراضی کا اہم ریکارڈ جل گیا تھا۔ ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور اور ڈپٹی سپریٹنڈنت آفس (ڈی ایس او) کے ریکارڈ روم میں اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی۔ آتشزدگی دوپہر اڑھائی بجے شروع ہوئی اور 5 بجے تک جاری رہی تھی، آگ لگنے سے ریلوے اراضی کا انتہائی اہم ریکاڈ جل گیا تھا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ الماریوں میں موجود اراضی کا ریکارڈ تو جل گیا مگر الماریوں کو معمولی نقصان پہنچا تھا۔

جس وقت یہ آگ لگی تھی اس وقت ریلوے کا آڈٹ جاری تھا اور معاملہ سپریم کورٹ میں بھی چل رہا تھا، ایسے میں یہ پُراسرار آگ اپنے پیچھے کئی سوالات چھوڑ گئے تھے۔ آتشزدگی کے بعد سولات بھی اٹھائے گئے تھے کہ آگ لگی تھی یا لگائی گئی تھی؟۔

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں آتشزدگی کے اہم واقعات

1۔ آتشزدگی کے واقعات میں روشنیوں کا شہر کراچی بھی پیش پیش ہے اور یہاں سٹی کورٹ کراچی کے مال خانہ میں اپریل 2018 میں آگ لگی تھی جس سے اہم ترین مقدمات کا ریکارڈ جل گیا تھا۔ 10 اور 11 اپریل کی درمیانی شب کو لگنے والی آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے مال خانے کی پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ آتشزدگی سے عمارت میں موجود اہم ترین مقدمات کا ریکارڈ جل گیا تھا۔

2۔ 5 فروری 2018 میں کسٹم ہاوس کراچی میں سیکنڈ فلور پر واقع اپریزمنٹ ویسٹ کے دفتر میں پرسرار طور پر آگ بھڑک اٹھی تھی جس سے اہم فائلیں اور ریکارڈ جل گیا تھا۔ یاد رہے کہ آتشزدگی کا یہ واقعہ بھی چھٹی والے دن پیش آیا تھا۔ واضح رہے کہ اس واقعے سے قبل کسٹم اپریزمنٹ ویسٹ نے ایک بڑی کارروائی میں کروڑوں روپے مالیت کے اسمگل شدہ موبائل فون اورٹیبلٹ بھی پکڑے تھے۔ اسمگل شدہ موبائل فونز کے خلاف بڑی کارروائی کے بعد سے کسٹم کے دو سینئر افسران کلکٹر کسٹم شہناز مقبول اور ڈپٹی کلیکٹر (ڈی سی) کسٹم عمران رسول کا تبادلہ غیر فعال شعبوں میں کر دیا گیا تھا۔

3۔ 24 فروری 2018 کو سندھ سیکریٹریٹ میں آگ لگی تھی۔ فائر بریگیڈ ڈیپارٹمنٹ نے سندھ سیکریٹریٹ کی عمارت میں لگنے والی آگ پر رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 24 فروری کو 5 بج کر 48 منٹ پر فائر ہیڈ کوارٹر کو اسلام الدین نے آگ لگنے کی اطلاع دی جس پر فوری طور پر فائر ڈیپارٹمنٹ نے سینٹرل فائر اسٹیشن اور دیگر فائر اسٹیشنز سے فائربریگیڈ روانہ کی تھیں۔ فائر بریگیٖڈ حکام کے مطابق فائر بریگیڈ کا عملہ جب موقعے پر پہنچا تو دیکھا کہ عمارت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا تھا اور لفٹ ڈک کے سیدھے ہاتھ پر بڑی تعداد میں دفتری دستاویزات پڑیں تھیں جن میں آگ بھڑکی ہوئی تھی ۔

4۔ اس کے علاوہ شہر قائد میں ہی نادرا کورنگی کے دفتر میں پراسرار طور پر آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں ریکارڈ روم میں موجود 40 سالہ پرانا ریکارڈ جل کر خاک ہو گیاتھا۔

5۔ رواں سال جنوری میں ملک بھر میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کا سبب بننے والے گدو تھرمل پاور اسٹیشن کے آڈٹ روم میں آتشزدگی کا واقعہ رونما ہوا تھا جس میں اہم دستاویزات اور قیمتی سامان جل کر خاک ہوگیا تھا۔

پاکستان میں جس طرح کرپشن کے واقعات عام ہیں اسی طرح سرکاری عمارتوں میں آتشزدگی کے ذریعے سرکاری ریکارڈ کے جلنے کے واقعات بھی عام ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ آتشزدگی کے اہم واقعات زیادہ تر چھٹی والے دن یا پھر کام کے اوقات کے بعد پیش آتے ہیں جن کی وجوہات شارٹ سرکٹ قرار دے کر کیس کو بند کردیا جاتا ہے۔

متعلقہ تحاریر