سوشل میڈیا پر جواد احمد کی برابری پارٹی موضوع بحث

کراچی کے رکشوں کے پیچھے برابری پارٹی کے پوسٹرز چسپاں کردیئے گئے ہیں۔

پاکستان کے معروف گلوکار جواد احمد کی سیاسی جماعت برابری پارٹی کے پوسٹرز کراچی کے مختلف رکشوں پر نظر آنے لگے ہیں۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جواد احمد کا مذاق بنایا جارہا ہے۔

ہمارے ملک میں جو فنکار سیاست میں قدم رکھتے ہیں ان کی کچھ خاص حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی ہے۔ سال 2014 میں بنائی جانے والی جواد احمد کی برابری پارٹی کے پوسٹرز ان دنوں شہر کے مختلف رکشوں پر نظر آرہے ہیں جس پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان کا مذاق اڑایا گیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کے مشہور پیج ‘ کامکس بائے ماجد ‘ کے سربراہ نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ کوٹ ٹوئٹ کی جس میں لکھا کہ آخر کار جواد احمد کی محنت رنگ لے آئی، خوشی ہے کہ اب وہ تنہا نہیں ہیں محمد آصف ان کے ساتھ ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

انڈین کسان تحریک کے لیے پاکستانی گلوکار کا گانا

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جواد احمد کی طرح وزیراعظم عمران خان کا بھی پہلے سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا لیکن 22 سال قبل پاکستان تحریک انصاف کے نام سے سیاسی جماعت بنانے والے عمران خان نے سیاست میں آہستہ آہستہ قدم جمائے اور بالآخر وزیراعظم بن گئے۔ ہوسکتا ہے کسی دن جواد احمد بھی اس مقام تک پہنچ جائیں۔

جواد احمد نے 2014 میں برابری پارٹی کے نام سے اپنی سیاسی جماعت بنائی تھی اور پہلی مرتبہ 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ پارٹی کے کل 12 امیدواروں میں سے 7 قومی اسمبلی اور 5 صوبائی اسمبلی کی نشست جیتنے کے لیے الیکشن میں کھڑے ہوئے۔ جواد احمد نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 131 سے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ اس نشست سے وزیر اعظم عمران خان نے الیکشن جیتا جبکہ پہلی مرتبہ انتخابات میں حصہ لینے والے جواد احمد نے 362 ووٹ حاصل کرلیے تھے جو ایک کامیابی تھی۔

جواد احمد کے مطابق پارٹی بنانے کا مقصد معاشرے میں عدم مساوات کا خاتمہ کرکے سب کے لئے یکساں مواقعے فراہم کرنا ہے۔

متعلقہ تحاریر