معیشت کا میدان، 2 سیاستدان بھائیوں کی ٹوئٹر پر بحث

اسد عمر نے ملک کی معیشت سے متعلق ٹوئٹ کیا لیکن ان ہی کے بھائی محمد زبیر نے اس کی نفی کردی ہے۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر کے معیشت میں بہتری کے دعووں اور ان کے بھائی محمد زبیر کی ان دعووں کی نفی نے ٹوئٹر پر 2 بھائیوں کے درمیان بحث چھڑ گئی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان میں گذشتہ مالی سال 2019-20 کے مقابلے میں رواں مالی سال 2020-21 کے 9 مہینوں میں گاڑیوں کی فروخت میں 31 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں اسد عمر نے لکھا ہے کہ  رواں مالی 2020-21 کے پہلے 9 مہینوں میں نجی شعبے کی کمائی میں 34 فیصد جبکہ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 7.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ معیشت میں بہتری دکھائی دے رہی ہے جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں چلا گیا ہے۔ ماضی کے مقابلے میں معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سوشل میڈیا پر جواد احمد کی برابری پارٹی موضوع بحث

اپنے بھائی اور سیاسی حریف کے ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے لکھا ہے کہ اگر معیشت مستحکم ہورہی ہے تو شرح نمو 4 سے 5 فیصد ہونی چاہیے تھی۔ جبکہ موجودہ شرح نمو تو 1.5 فیصد ہے جو کہ تاریخ اور خطے کی کم ترین سطح ہے۔ مہنگائی بڑھ رہی ہے، بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوا ہے۔ 2018 میں معاشی شرح نمو 5.8 فیصد سے بڑھ رہی تھی اور اب دیکھ لیں کہاں کھڑی ہے۔

محمد زبیر اور اسد عمر دونوں ہی سگے بھائی ہیں اور دونوں کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے۔ محمد زبیر کا تعلق پاکستان مسلم لیگ ن سے ہے جبکہ اسد عمر پاکستان تحریک انصاف کے سرگرم رہنما ہیں۔ دونوں رہنماؤں کی اپنی اپنی سیاسی جماعت میں خاصی اہمیت ہے۔ اسد عمر عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے ہیں اور اُنہیں موجودہ حکوت میں پہلے وزیر خزانہ بنایا گیا تھا اور اب وہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی ہیں اس کے علاوہ وہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ بھی ہیں۔

محمد زبیر ن لیگ کے رہنماؤں سے خاصے قریب سمجھے جاتے ہیں۔ نواز دور حکومت میں اُن کو پہلے وفاقی وزیر نجکاری کا قلمدان دیا گیا تھا اور بعد میں اُنہیں گورنر سندھ مقرر کر دیا گیا تھا۔ وہ مسلم لیگ ن کے سرکردہ رہنماؤں میں شمار کیے جاتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر