نالہ صفائی کے نام پر 1ارب 40 کروڑ کا ٹھیکہ منظورنظر کو تفویض

نالہ صفائی کے نام پر ایک مرتبہ پھر 1 ارب 40 کروڑ روپے کے فنڈز کو ٹھکانے لگانے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بلدیہ عظمیٰ کراچی نے نالہ صفائی کے نام پر 1 ارب 40 کروڑ روپے کا ٹھیکہ منظورنظر ادارے کو دینے کی تیاری کرلی ہے۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے حکام نے طلب کیے گئے ٹینڈر کو منسوخ کر کے ایمرجنسی ورک کے نام پر براہ راست ٹھیکہ دینے کا منصوبہ بنالیا ہے جبکہ سینیئر افسران نے انکشاف کرتے ہوئے تحقیقاتی اداروں سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مرکزی دفتر اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن (ڈی ایم سی) جنوبی میں قائم آفس میں ٹھیکیداروں کا میلہ لگ گیا ہے۔ مبینہ بھاری نذرانوں کے عوض ٹھیکوں کی خریدوفروخت کی جانے لگی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

غیرمنتخب وزیر اور مشیران حکومت کے لیے درد سر

ذرائع کے مطابق محکمہ میونسپل سروسز اور محکمہ انجینیئرنگ کے افسران نے گٹھ جوڑ کرتے ہوئے فنڈز کو ٹھکانے لگانے کے لیے سابقہ ادوار کی طرح اس مرتبہ بھی ٹھیکہ منظورنظر ٹھیکیداروں کو دینے کا پروگرام بنا لیا ہے۔ جبکہ صفائی کا کام کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی مشینری اور عملہ ہی کرے گا۔

ماہانہ کروڑوں روپے کے اخراجات کے باوجود پورے سال نالوں کی صفائی نہ کرنے والے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ میونسپل سروسز کے افسران نے موجودہ طوفانی خطرے اور تیز بارشوں کی پیشگوئی کے بعد نالہ صفائی کے نام پر 1 ارب 40 کروڑ روپے کے فنڈز کو ایک مرتبہ پھر ٹھکانے لگانے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 14 اپریل 2021 کو نالوں کی صفائی کے لیے ٹینڈر طلب کیا گیا تھا تاہم مذکورہ ٹینڈرز کو حیران کن طور پر منسوخ کردیا گیا ہے۔ میٹروپولیٹن کمشنر دانش سعید اور سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم کے مابین نالہ صفائی کے کاموں کے معاملے پر اجلاس میں زبردست تلخ کلامی ہوئی تھی جس پر مذکورہ ٹینڈرز منسوخ کردیے گئے تھے۔

نالہ صفائی ٹھیکہ

ذرائع کے مطابق میٹروپولیٹن کمشنر دانش سعید نے گذشتہ کئی سالوں سے نالہ صفائی کے نام پر لوٹ مار میں ملوث ہونے کے الزامات لگاتے ہوئے مسعود عالم پر سخت تنقید کی تھی اور حقائق سے آگاہ کیا تھا جس پر مسعود عالم اور میونسپل کمشنر دانش سعید کے درمیان جھڑپ ہوگئی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں طوفانی خطرہ ٹل جانے کی اطلاعات پر بلدیہ عظمیٰ کراچی کے افسران نے نالہ صفائی کا ٹینڈر جاری کرنے کے بجائے براہ راست ٹھیکہ دے کر بھاری کمیشن وصولی کی تیاریاں کرلی ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ماضی میں بھی نالہ صفائی کے ٹھیکے تو دیے گئے تھے لیکن مذکورہ ٹھیکیداروں کے بجائے نالوں کی صفائی کا کام کے ایم سی کی مشینری اور عملے نے انجام دیا تھا/ جبکہ ٹھیکیداروں کے ساتھ مل کر افسران نے کروڑوں روپے کا فنڈز مبینہ طور پر غائب کردیا تھا۔

نالہ صفائی ٹھیکہ

ذرائع کے مطابق ایک مرتبہ پھر ایک ارب 40 کروڑ روپے کا فنڈز ٹھکانے لگانے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس میں کے ایم سی کے نالوں کے ساتھ ڈی ایم سیز کے نالوں کی صفائی بھی شامل کرلی گئی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ڈی ایم سیز نے خود اپنے فنڈز سے نالوں کی صفائی کا کام شروع کر رکھا ہے۔ جبکہ دوسری طرف کے ایم سی ان ہی نالوں کی صفائی کے نام پر فنڈز ٹھکانے لگانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ اس سلسلے میں براہ راست ٹھیکہ دینے کے لیے ٹھیکیداروں کا میلہ سجایا گیا ہے۔

کے ایم سی کے سینیئر افسران نے موجودہ صورتحال پر نالہ صفائی کے نام پر لوٹ مار کا منصوبہ تیار کرنے والے افسران کے خلاف اعلیٰ تحقیقاتی اداروں سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

متعلقہ تحاریر