شفاء یوسفزئی کی کردار کشی پر عورت مارچ کی حامی خاموش
اسد علی طور نے اپنے ولاگ میں ہم نیوز کی میزبان شفاء یوسفزئی کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا۔
پاکستان کے نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے مارننگ شو کی میزبان اور صحافی شفاء یوسفزئی پر اسد علی طور نے ذاتی نوعیت کے الزامات لگائے ہیں۔ پاکستان میں عورت مارچ کی حامی خواتین نے شفاء یوسفزئی کی کردار کشی پر خاموشی اختیار کررکھی ہے جبکہ اسد علی طور کے بیان کی مذمت بھی نہیں کی جارہی ہے۔
پاکستان کے معروف یوٹیوبر و صحافی اسد علی طور نے رواں سال 27 مارچ کو اپنے ولاگ میں شفاء یوسفزئی کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا تھا۔ جس پر شفاء یوسفزئی نے اسد علی طور کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں مقدمہ درج کرایا تھا۔ شفاء یوسفزئی کی درخواست پر ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے اسد علی طور کو طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا۔
Who is @Shiffa_ZY and she deserve @humnewspakistan’s screen? Some inside stories of Hum News and why #SultanaApa compromising on her tv screen? Uncensored information on this link: https://t.co/0AjWy9yu0y pic.twitter.com/TkWf7YhCq1
— Asad Ali Toor (@AsadAToor) March 25, 2021
یہ بھی پڑھیے
سائرہ یوسف اور صدف کنول کے درمیان سرد جنگ کا آغاز
بدھ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایف آئی اے کی جانب سے اسد طور کو جاری نوٹس پر مقدمے کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے نے اسد طور سے متعلق کوئی تفتیش کی؟ جس پر ایف آئی اے کے وکیل نے جواب دیا کہ ہمیں اس عدالت نے منع کر رکھا تھا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت کسی کو بھی تفتیش سے نہیں روکتی تاہم مقدمے کی تفتیش مکمل ہونے سے پہلے لوگوں کو نوٹس جاری کرنے سے روکتی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ آپ نے اسد علی طور کو نوٹس کس قانون کے تحت جاری کیا تھا؟ ایف آئی اے کے وکیل نے جواب دیا کہ پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) کے سیکشن 20 کے تحت نوٹسز جاری کیے تھے۔ قانون کسی بھی شخص کی شہرت کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے سے روکتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ نے جو قوانین بنائے ان کی عدالت قدر کرتی ہے۔ پہلے پورا سیکشن 20 پڑھیں اور پھر دیکھیں یہ قانون کب لاگو ہوگا۔ یہ قانون تب حرکت میں آئے گا جب متاثرہ شخص خود شکایت کرے۔
بعدازاں عدالت نے ایف آئی اے کا نوٹس معطل کرتے ہوئے کیس کی سماعت 20 جون تک ملتوی کردی۔
ایف آئی اے نے 2 مختلف درخواستوں پر صحافی و یوٹیوبر اسد علی طور کو نوٹسز جاری کر رکھے تھے۔ ایک درخواست شہری فیاض احمد راجہ کی جانب سے دی گئی تھی جس میں اسد علی طور پر ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کا الزام لگایا گیا جبکہ دوسری شکایت ہم نیوز کے مارننگ شو کی میزبان شفاء یوسفزئی کی جانب سے جمع کروائی گئی تھی جس میں اسد علی طور پر کردارکشی کا الزام لگایا گیا۔
صحافی اسد علی طور نے ایف آئی اے کی جانب سے دونوں نوٹسز موصول ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
سماعت کے بعد شفاء یوسفزئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک صحافی ہونے کی حیثیت سے اگر میں اپنے حقوق کے لیے آواز بھی نہیں اٹھا سکتی تو میں کیمرے کے سامنے دوسروں کے حقوق کے لیے کیسے بات کر سکتی ہوں؟ اگر ہم نے بھی خاموش ہی رہنا ہے تو نظام عدل کا کیا فائدہ؟‘
This is what @Shiffa_ZY had to say after the hearing of her case today. Nobody has the the right of character assassination of anyone!! pic.twitter.com/mYjvYJ7sPs
— Ovais Mangalwala (@ovaismangalwala) June 2, 2021
حال ہی میں شفاء یوسفزئی نے اپنے شو میں وزیراعظم عمران خان کے بیٹے سے متعلق غلط خبر دی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم عمران خان کے بڑے بیٹے قاسم خان نے امریکا کی برسٹل یونیوسٹی سے اسلامک ہسٹری میں ماسٹر کیا ہے لیکن یونیورسٹی کی طرف سے تردید کی گئی ہے کہ وہ ایسی کوئی ڈگری نہیں دیتے۔
برسٹل یونیورسٹی کی تردید پر اسد علی طور نے اپنے ایک ولاگ میں ہم نیوز کی خاتون اینکر پرسن شفاء یوسفزئی پر ذاتی نوعیت کے حملے شروع کردیے تھے۔ اسد علی طور نے کہا تھا کہ ’شفاء یوسفزئی کا ماضی کا ریکارڈ ٹھیک نہیں ہے۔ انہیں صرف اس لیے ملازمت پر رکھا جاتا ہے کیونکہ یہ حساس ادارے کے ہیلی کاپٹر اور وزراء کی گاڑیوں میں گھومتی ہیں۔‘
صحافی شفاء یوسفزئی کی کردار کشی پر سوشل میڈیا کے صارفین اور مشہور شخصیات نے اسد علی طور کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن ارشد شریف نے اس معاملے پر اپنے ٹوئٹر پیغام میں شفاء یوسفزئی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔
GoodLuck to you 👍
— Arshad Sharif (@arsched) June 3, 2021
سماء نیوز کی اینکر ارم زعیم نے اسد علی طور پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کون ہوتے ہیں شفاء یوسفزئی اور اویس منگل والا کو نشانہ بنانے والے اور چینل کی منیجمنٹ کو نصیحت کرنے والے؟ آپ یہ فیصلہ کرنے والے کون ہوتے ہیں کہ ہم نیوز کی اسکرین پر کون آئے؟‘
Who are you Asad Toor ???
Targeting @Shiffa_ZY @ovaismangalwala and dictating Chanel management.Who are you to decide who will share @humnewspakistan screen ??
If you are interested in V-logs just made a video on Officials whom Hidden accounts are tracked by @FBRSpokesperson pic.twitter.com/bsbrVgqU4q
— Erum Zaeem (@ErummKhan) March 26, 2021
وزیر اعطم عمران خان کے فوکل پرسن برائے ڈجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد نے کہا کہ ’اسد طور نے اپنے ولاگ میں شفاء یوسفزئی پر ذاتی حملے کیے لیکن کسی صحافی نے مذمت نہیں کی۔‘
اسد طور نے اپنے وی لاگ میں شفا یوسفزئی پر ذاتی حملے کیے پر کسی صحافی نے مذمت نہ کی ۔کیا یہ قابل مذمت صرف تب ہوتا اگر شفا ہوسفزئی بھی اپوزیشن کے حق میں دن رات ایک کرکے پولیٹیکل ورکر کی طرح لکھ رہی ہوتیں؟ pic.twitter.com/U8nH8dE5YR
— Dr Arslan Khalid (@arslankhalid_m) March 26, 2021
بول ٹی وی کے اینکر امیر عباس نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’میں نے ابھی شفاء یوسفزئی کے خلاف والی ویڈیو دیکھی۔ یہ اخلاقیات سے گری ہوئی اور ذاتی عناد پر محیط ہے۔ یہ نہ صرف مقصد، پیشہ ورانہ زبان اور لہجے سے عاری ہے بلکہ اس میں نفرت اور عداوت بھی چھلک رہی ہے۔‘
Just watched a video against @Shiffa_ZY
It’s below the belt and based on some personal vendetta. It lacks objectivity, professional language and tone. It’s more obsessed with hate & antipathy. If her news is bounced, it doesn’t justify to launch a 13+ minutes video against her— Ameer Abbas (@ameerabbas84) March 27, 2021
حیرت کی بات یہ ہے کہ عورت مارچ میں خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے لوگوں نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ کسی نے بھی اسد علی طور کی جانب سے خاتون اینکر کی کردار کشی پر ایک لفظ تک نہیں بولا ہے۔