جنسی زیادتی سے متعلق بیان پر وزیر اعظم کے حامی بھی مخالف
فریحہ الطاف اور دیپک پروانی سمیت متعدد افراد نے وزیراعظم کے بیان کی مخالفت کی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے خواتین کے مختصر ملبوسات کو پاکستان میں بڑھتے ہوئے جنسی زیادتی کے کیسز کی وجہ قرار دے دیا جس پر نہ صرف وزیر اعظم کے مخالفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا بلکہ حامیوں نے بھی بیان کی صداقت پر انگلیاں اٹھائیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر RapeApologistSelectedPM# ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔
امریکی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں فحاشی اور جنسی زیادتی کے واقعات پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مرد کوئی روبوٹ نہیں ہے۔ اگر خواتین مختصر لباس زیب تن کریں گی تو اس کا اثر تو ہوگا۔
وزیر اعظم کے اس بیان پر لوگوں کی بڑی تعداد ان کی مخالفت میں سامنے آگئی ہے۔ سوشل میڈیا پر نہ صرف وزیر اعظم عمران خان کے مخالفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا بلکہ ان کے حامیوں نے بھی بیان کی صداقت پر انگلیاں اٹھائیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر RapeApologistSelectedPM# ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔
یہ بھی پڑھیے
جامی جنسی زیادتی کے خلاف حمایت نہ ملنے پر انڈسٹری سے ناراض
معروف فیشن ڈیزائنر فریحہ الطاف نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں وزیراعظم کے بیان کی مخالفت کرتے ہوئے سخت الفاط میں لکھا کہ پاکستان میں 47 فیصد سے زائد لڑکوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ نہ تو زینب کے واقعے میں ذہنی طور پر معذور افراد کو اکسایا گیا اور نہ ہی موٹر وے کے واقعے میں ایسا کچھ ہوا۔ لہٰذا مظلوم پر الزام عائد کرنے کی روایت کو ختم کیا جائے۔
Shame on You IK A child is raped by a cleric 3 days ago!
Over 47%of children raped are boys!
Zainab & 8 girls were not out tempting the serial rapist! Nor was a mother of 2 stuck on motorway! stop victim blaming!
Stop promoting false rape culture #AxiosOnHBO #ourpm @Sahil_NGO pic.twitter.com/OMYZRKjF2m— Frieha Altaf (@FriehaAltaf) June 21, 2021
مشہور فیشن ڈیزائنر دیپک پروانی نے بھی اپنی ٹوئٹ میں وزیر اعظم عمران خان کے بیان کی مذمت کی۔
Looking for robots too dress no women allowed strictly .
— Deepak perwani (@DPerwani) June 21, 2021
صحافی مہر تارڑ نے ٹوئٹ میں بتایا کہ جنسی زیادتی کے زیادہ تر کیسز میں بچوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
Women who wear "skimpy” clothes in Pakistan – won’t go into who they are, I don’t want any kind of negative attention on them – are not the ones reporting rape. Almost all reported rapes are of little girls and boys, fully covered women, young men, prepubescent girls, dead women.
— Mehr Tarar (@MehrTarar) June 21, 2021
سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ مہوش اعجاز نے بھی خواتین کے ملبوسات کو زیادتی کی وجہ قرار دینے سے انکار کیا۔
That is IN LINE with victim blaming. Children and men & little boys and little girls & young men & women & babies are assaulted (not just in Pak but around the globe) and it is NOT related to their clothes. The rapist is the problem.
Imran needs to choose his words better.
— Mahwash Ajaz 🇵🇰 (@mahwashajaz_) June 21, 2021
مہوش اعجاز نے وزیر اعظم عمران خان کو اس حساس موضوع پر سنبھل کر بات کرنے کا مشورہ دیا۔
Just watched the ten minutes of this conversation (follow this thread) — editing it out to take out the super problematic stuff was definitely bad faith & clickbait journalism but here’s my thing. Khan Sab should still learn how to speak abt this issue because Axios isn’t the https://t.co/1I775mYSNA
— Mahwash Ajaz 🇵🇰 (@mahwashajaz_) June 22, 2021
مہوش اعجاز کا یہ مشورہ بالکل درست ہے اور شاید وزیر اعظم عمران خان کو بھی اپنے بیان پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔