صدیق جان پر تشدد، ارشد شریف کو لینے کے دینے پڑ گئے

ارشد شریف نے دو روز قبل گوادر میں ساتھی صحافی صدیق جان کو ساتھیوں کی مدد سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

گوادر میں معروف صحافی ارشد شریف کی جانب سے یوٹیوبر صدیق جان پر بہیمانہ تشدد کرنے پر لینے کے دینے پڑ گئے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سول سوسائٹی اور صحافی صدیق جان کے دوستوں کی جانب سے اے آر وائی نیوز چینل کے دفتر کے باہر ارشد شریف کے خلاف مظاہرہ کیا گیا ہے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ نوجوان صحافی صدیق جان پر مبینہ تشدد کے ذمہ دار اینکر پرسن ارشد شریف کے خلاف مقدمہ درج کرکے فوری کارروائی کی جائے۔

یہ بھی پڑھیے

ارشد شریف نے صحافتی اقدار کی دھجیاں بکھیر دیں

مظاہرے کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر صدیق جان کے حق میں اور مبینہ تشدد کے واقعے کے خلاف نعرے درج تھے۔

اس موقع پر عمر انعام، ظفر نقوی، شاہد ثقلین، فیضان اور مظاہرے میں شریک دیگر صحافیوں اور یوٹیوبرز نے نیوز 360 سے گفتگو اور خطاب میں کہا کہ مبینہ طور پر صدیق جان پر ایک نجی نیوز چینل کے اینکر اور ان کے ساتھیوں نے حملہ کیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کے اُس واقعے کی کسی صحافی اور اینکر نے اپنے پروگرام میں مذمت نہیں کی جو قابل افسوس امر ہے۔

مقررین کا مطالبہ تھا کہ صدیق جان پر مبینہ حملے کے ذمہ دار افراد کو بھی (مذکورہ بالا ذکر) نیوز چینل سے نکالا جائے اور مبینہ قاتلانہ حملے کے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف فوری طور پر مقدمہ درج کیا جائے۔

مقررین کا کہنا تھاکہ اظہار رائے کی آزادی ہر شہری کا بنیادی حق ہے اگر کوئی شخص صدیق جان سے مخاصمت رکھنے کے سبب اس پر حملہ کرتا ہے، تو اس پر سخت کارروائی ہونی چاہیے اور ملزمان کو گرفتار کیا جانا چاہیے۔

صدیق جان اسلام آباد میں مقیم ایک صحافی ہیں جو یوٹیوب چینل پر وی لاگز کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ وہ نجی ٹی وی چینل بول ٹی وی سے بھی منسلک ہیں۔

واضح رہے کہ دو روز قبل صحافی ارشد شریف نے (وزیراعظم کے دورہ گوادر کے موقع پر) اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر نوجوان صحافی  اور یوٹیوبر صدیق جان کو لاتوں اور گھونسوں سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، اس مبینہ تشدد کے دوران صدیق جان کا موبائل فون بھی ٹوٹ گیا تھا۔

مبینہ تشدد کے واقعے کو معروف صحافی اسد اللہ خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کیا تھا۔

متعلقہ تحاریر