افغان صورتحال، پاکستان کی سفارتی کوششیں تیز
وزیر اعظم عمران خان ازبکستان پہنچ گئے جہاں وہ افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کریں گے۔
امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد افغانستان اور خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر پاکستان نے سفارتی کوششیں بڑھا دی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے سابق افغان صدر حامد کرزئی سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے انہیں پاکستان میں افغان صورتحال پر ہونے والی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد طالبان کی تیزی سے پیش قدمی جاری ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق طالبان نے افغانستان کے متعدد علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ مختلف علاقوں میں جاری خانہ جنگی کے باعث لوگوں کے انخلا کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ افغان پناہ گزین کے پاکستان آنے کے خدشات بھی ظاہر کیے جارہے ہیں۔
افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال اور طالبان کے پاکستان کی سرحد سے ملحقہ علاقوں پر قبضوں کے بعد پاکستان نے حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے سفارتی کوششیں تیز کردی ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان نے افغانستان کے استحکام اور سلامتی پر کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے سابق افغان صدر حامد کرزئی سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے انہیں کانفرنس میں شرکت کی دعوت بھی دی ہے۔
وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ افغان صورتحال پر منعقد ہونے والی کانفرنس کی تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی۔ کانفرنس میں اہم افغان قیادت کو مدعو کیا گیا ہے جس سے افغانستان کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔
افغانستان کے استحکام اور سلامتی کیلئے پاکستان کی کوششیں جاری ہیں
وزیراعظم عمران خان نے اب سے کچھ دیر پہلے افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئ سے فون پر گفتگو کی، پاکستان افغانستان کے مسئلے پر ایک خصوصی کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے اس کانفرنس کی تفصیلات جلد سامنے لائ جائینگی— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) July 14, 2021
وزیراعظم عمران خان آج جنوب اور وسط ایشیائی ممالک کی کانفرنس میں شرکت کے لیے 2 روزہ دورے پر ازبکستان کے شہر تاشقند پہنچ گئے ہیں۔ کانفرنس میں وہ افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات کریں گے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان کی تیزی سے تبدیل ہوتی صورتحال سے پاکستان سمیت دیگر پڑوسی ممالک بھی متاثرہ ہوسکتے ہیں۔ افغانستان میں جاری خانہ جنگی کے نقصانات سے بچنے کے لیے چین، روس اور ایران بھی سرگرم ہوگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
طالبان کی پیش قدمی، امریکی جریدے کے اشارے
سفارتی ذرائع کے مطابق روس اور چین نے انتباہ کیا ہے کہ اگر افغان طالبان نے ان کے اثر ورسوخ والے سورش زدہ علاقوں کے باغیوں کو پناہ دی تو وہ طالبان کی بھرپور مخالفت کریں گے۔ چین کو خدشہ ہے کہ طالبان اقتدار میں آئے تو وہ اپنے ملک میں سنکیانگ کے علیحدگی پسندوں کو پناہ دے سکتے ہیں۔
ایک طرف پاکستان، چین اور روس کا اتحادی ہے تو دوسری جانب پاکستان افغانستان کے پرامن سیاسی حل کے لیے بھی کوششیں کررہا ہے۔ اس صورتحال میں پاکستان کو اپنے تمام اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔
افغانستان میں پرتشدد واقعات میں اضافے کے بعد پاکستان میں بھی سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ 2 دن قبل کُرم ایجنسی میں سیکیورٹی فورسز پر حملے میں کیپٹن سمیت پاک فوج کے 2 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔ آج بھی بلوچستان کے ساحلی علاقے پسنی میں دہشتگردوں کے حملے میں پاک فوج کے کیپٹن عفان مسعود اور سپاہی بابر زمان شہید ہوگئے۔
افغان طالبان کی طرف سے پاکستانی سرحد سے متصل افغان ضلع اسپن بولدک پر قبضے کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق افغان طالبان نے دونوں ممالک کے مابین مرکزی گزرگاہ کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ طالبان ترجمان نے تاجروں کو پاکستان کی سرحد کی طرف جانے سے روک دیا ہے۔ حالات کے پیش نظر پاکستان نے باب دوستی بند کرکے سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔