کاون کو رہائی دلانے والا نوجوان مسیحا کا منتظر

محب اللہ نوید لبلبے کی سوزش کے مرض میں مبتلا ہے۔

اسلام آباد کے چڑیا گھر میں 28 سال زنجیروں میں جکڑی رہنے والی ہتھنی کاون کو رہائی دلانے والا نوجوان محب اللہ نوید خود بے بسی کی تصویر بن گیا ہے۔ لبلبے کی سوزش کے مرض میں مبتلا محب اللہ ان دنوں شدید تکلیف کے باعث کسی مسیحا کا منتظر ہے۔

عالمی برادری کے نوٹس لینے سے قبل نوجوان محب اللہ نوید ہی کاون کا واحد سہارا تھا۔ جب اسے معلوم ہوا کہ ہتھنی کو کھانے میں نامناسب غذا دی جاتی ہے تو اس نے روزانہ صبح اسکول جانے سے قبل چڑیا گھر جانے کو اپنا معمول بنالیا۔ محب اللہ نوید روزانہ پھل اور سبزیاں خرید کر لے جاتا اور ہتھنی کو کھلاتا تھا۔

محب اللہ نے کاون کی دیکھ بھال اور رہائی سے متعلق اسلام آباد چڑیا گھر کی انتظامیہ اور حکومتی وزرا سے ملاقاتیں بھی کیں۔ نوجوان نے سوشل میڈیا پر بھی کاون ہتھنی کے تحفظ کے لیے آواز بلند کی تھی۔ بعدازاں عالمی برادری  کے احتجاج اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے نوٹس لینے پر کاون کو کمبوڈیا منتقل کیا گیا۔

کاون کی زندگی بچانے میں اہم کردار ادا  کرنے والا نوجوان محب اللہ نوید ان دنوں شدید تکلیف میں مبتلا ہے اور اس کا وزن 92 کلو گرام سے کم ہوکر 62 کلو ہوچکا ہے۔ محب اللہ کے والد بھی بیمار ہیں اور بےروز گاری کے باعث اپنے بیٹے کا علاج کرانے سے قاصر ہیں۔ مفلسی کی زندگی جینے والے محب اللہ کے مطابق اسکی زندگی کا سب سے بڑا دکھ کاون کو الوداع نہ کہہ پانا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

شنیرا اکرم کی بیمار پاکستانی بچوں کے لیے بڑی مدد

جنگلی حیات سے محبت کرنے والا محب اللہ نوید ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ پاکستان اور اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کا کم عمر ترین  فوٹوگرافر بھی رہ چکا ہے۔ یہ نوجوان برطانوی شاہی جوڑے کو مارگلہ کی پہاڑیوں کا دورہ کرانے والے رینجرز کے دستے میں بھی شامل تھا۔

کاون کی مسیحائی اور جنگلی حیات کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کرنے والا محب اللہ آج خود کسی مسیحا کا منتظر ہے۔ سوشل میڈیا پر چند نوجوانوں نے محب اللہ کے علاج کے لیے چندہ جمع کرنے کی مہم کا آغاز کیا ہے۔ محب اللہ کے ورثا نے وزیراعظم عمران خان سے علاج و معالجے کے اخراجات اٹھانے کی اپیل کی ہے۔

متعلقہ تحاریر