اسلام آباد میں جرائم کی وارداتیں انتظامیہ کے لیے سوالیہ نشان

ملزم عثمان مرزا کی جوڑے سے بدسلوکی اور نور مقدم کے قتل کے بعد صحافی کے گھر چوری کی واردات رونما ہوئی۔

اسلام آباد میں قتل اور زیادتی کے بعد چوری کی وارداتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ امن وامان کی صورتحال سنگین ہونے پر اسلام آباد کے شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ وفاقی وزرا سیاسی بیان بازی کے بجائے شہر کے امن پر توجہ دیں۔

کچھ روز قبل اسلام آباد میں ملزم عثمان مرزا کی جانب سے خاتون کے ساتھ بدسلوکی کا واقعہ سامنے آیا۔ تفتیش جاری ہی تھی کہ سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کو قتل کردیا گیا۔ اور اب نامور صحافی و اینکر محمد عادل عباسی  کے گھر چوری کی واردات پیش آئی ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن عادل عباسی نے بتایا کہ گزشتہ رات چور ان کے گھر سے انتہائی قیمتی کاغذات، موبائل فونز، زیورات اور پیسے لے گئے۔

یہ بھی پڑھیے

عثمان مرزا کی نس بندی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا

امن وامان کی صورتحال سنگین ہونے پر شہری تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سیف زون سٹی میں اس طرح بڑھتی ہوئی سنگین وارداتیں پولیس اور حکام کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔

سیاسی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اپنی ذمہ داریاں سرانجام دینے کے بجائے آزاد کشمیر کے انتخابات اور سیاسی بیان بازی میں مصروف ہیں۔ شہریوں کو چوروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔

اسلام آباد پاکستان کا دارالحکومت ہونے کے ساتھ ملک کا سیف سٹی بھی کہلاتا ہے۔ شہر میں دنیا بھر کے سفارت خانے اور بیرونی ممالک کے دفاتر موجود ہیں، ایسے میں جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتیں ملکی ترقی اور استحکام کے لیے بھی نقصان دے ہیں۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں کچھ روز قبل ملزم عثمان مرزا نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ  ایک جوڑے کو تشدد کا نشانہ بنا کر اسکی وڈیو بنائی تھی جبکہ عیدالاضحیٰ سے ایک روز قبل پاکستان کے سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کو سیکٹر ایف سیون کے ایک گھر میں گلا کاٹ کر قتل کردیا گیا تھا۔ پولیس نے دونوں واقعات کے ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے لیکن جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتیں پولیس اور انتظامیہ کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہیں۔

متعلقہ تحاریر