خدیجہ صدیقی اور جامی کے عدالتی اور انتظامی امور پر سوالات
خدیجہ صدیقی کا مجرم جیل سے رہا ہو چکا ہے جبکہ ہدایتکار جامی کے خلاف ہتک عزت کا کیس فائل ہوگیا۔

پاکستان کے عدالتی نظام میں موجود بہت ساری خرابیوں اور تفتیشی اداروں کی کمزور اور جانبدارانہ تحقیقات کے نتیجے میں ملزمان یا تو گرفتار ہی نہیں ہوتے یا پھر وقت سے پہلے جیلوں سے رہا ہو جاتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ خدیجہ صدیقی اور ہدایتکار جمشید محمود المعروف جامی کے کیسز میں ہوا جس کے بعد دونوں نے عدالتی اور انتظامی امور پر سوالات اٹھا دیئے ہیں۔
2016 میں ایل ایل بی کی طالبہ خدیجہ صدیقی کو اس کے کلاس فیلو مجرم شاہ حسین نے شادی سے انکار پر پے در پے 23 وار کرکے شدید زخمی کردیا تھا۔ 29 جولائی 2017 میں تحقیقات مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے مجرم شاہ حسین کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم شاہ حسین کے والدین کی اپیل پر عدالت نے سزا میں دو سال کی کمی کرتے ہوئے 5 سال کردی تھی، تاہم جون 2018 میں لاہور ہائی کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس نے سزا ختم کرکے مجرم شاہ حسین کو بری کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
خدیجہ صدیقی کی درخواست پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سزا بحال کردی تھی۔ گزشتہ روز صرف ساڑھے تین سال کی سزا کے بعد مجرم شاہ حسین کا جیل سے رہا کردیا گیاہے۔ رہائی پر ردعمل دیتے ہوئے خدیجہ صدیقی نے ٹوئٹر پر پیغام شیئرکرتے ہوئے لکھا ہے کہ بہت سارے لوگ ہائیکورٹ کے حکم پر سوال اٹھا رہے ہیں، جسٹس شاہ گل نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا اس لیے ان کے خلاف بیان بازی بند ہونی چاہیے، تاہم انہیں اپنی صفائی دینی چاہیے۔
Many people raising questions on order of High Court,given by Justice Shan Gul,just to clarify,they approached court for 1 month further remission which was NOT granted by court. The @GovtofPunjabPK had already granted extraordinary REMISSION of 1.5 yrs!
State to be blamed
— khadija siddiqi (@khadijasid751) July 26, 2021
یہ بھی پڑھیے
جامی جنسی زیادتی کے خلاف حمایت نہ ملنے پر انڈسٹری سے ناراض
دوسری جانب پاکستان کے مشہور فلم ساز اور ہدایتکار جمشید محمود المعروف جامی رضا نے 2019 میں پاکستان میڈیا انڈسٹری کے ایک بڑے نام ڈان نیوز کے سربراہ حمید ہارون پر جنسی ہراسگی کا الزام عائد کیا تھا۔ جامی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں لکھا تھا کہ "ہاں مجھے حمید ہارون نے ریپ کیا تھا۔ میں تیار ہوں۔ کیا آپ اس کو چھاپنے کے لیے تیار ہیں۔”
جامی رضا کا کہنا ہے کہ ” وہ می ٹو مہم کے حمایتی اس لیے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جسے ہراساں کیا گیا ہو اس پر کیا گزرتی ہے اور وہ کیوں سب سے چھپ کر رہنا پسند کرتے ہیں۔ وہ یہ سب اس لیے جانتے ہیں کیونکہ انہیں بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔”
Why im so strongly supporting #metoo ? cuz i know exactly how it happens now, inside a room then outside courts inside courts and how a survivor hides confides cuz i was brutally raped by a very powerful person in our media world. A Giant actually. and yes im taller than him but
— jami (@jamiazaad) October 20, 2019
واضح رہے کہ جامی رضا نے رواں سال حمید ہارون کے خلاف عدالت میں کیس فائل کیا تھا جس پر تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے، تاہم ڈان نیوز کے سربراہ حمید ہارون نے 7 جولائی کو جامی رضا کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کردیا ہے۔