بیٹے نے علی سدپارہ کو کےٹو پر دفن کردیا
والد کی میت ڈھونڈنے کی مہم میں ساجد سدپارہ نے ایک اور مرتبہ کے ٹو کی چوٹی سر کرلی۔

دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرنے کے دوران موت کو گلے لگانے والے پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ نے ان کی میت کے ٹو پر ہی دفن کردی ہے۔
ساجد سدپارہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کی ٹیم کو علی سدپارہ سمیت تینوں کوہ پیماؤں کی لاشیں مل گئی ہیں۔ ساجد سدپارہ نے کہا کہ ان کے والد علی سدپارہ کی میت کو سی فور پر پاکستانی جھنڈے کی نشانی کے ساتھ محفوظ کردیا گیا ہے۔
From the summit of K2 #K2Search #MissionSadpara pic.twitter.com/dKze4sCg5I
— Sajid Ali Sadpara (@sajid_sadpara) July 29, 2021
یہ بھی پڑھیے
ساجد علی سدپارہ والد کی تلاش میں دوبارہ کے ٹو جائیں گے
والد کی میت ڈھونڈنے کی اس مہم میں ساجد سدپارہ نے ایک اور مرتبہ کے ٹو کی چوٹی سرکرلی ہے۔ ساجد سدپارہ کے ہمراہ اس مرتبہ نیپال کے پسنگ کاجی اور بار کینیڈین فلم ساز ایلیا سیکلی بھی موجود تھے۔ نوجوان کوہ پیما نے اپنی ایک اور ٹوئٹ میں قوم کا شکریہ ادا کیا اور چند تصاویر شیئر کیں تاہم انہوں نے لاشوں کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر نہ کرنے کی اپیل بھی کی۔
stage after consulting families and experts. I am thankful to whole nation for their love and prayers. I request everyone at K2 not to share any photo/video of the bodies, as it’s very painful for all families and friends. #MissionSadpara #K2Search #HonourAliSadpara pic.twitter.com/siBfU7njoV
— Sajid Ali Sadpara (@sajid_sadpara) July 28, 2021
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ساجد علی سدپارہ نے پہلی مرتبہ کے ٹو 2019 میں سر کیا تھا۔
واضح رہے کہ محمد علی سدپارہ 5 فروری کو 2 غیر ملکی کوہ پیماؤں جان سنوری اور ہوان پابلو موہر کے ہمراہ کے ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران لاپتہ ہوگئے تھے۔ محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کی تلاش کے لیے طویل ریسکیو آپریشن کیا گیا لیکن ان میں سے کسی کی کوئی خبر نہ مل سکی۔ 18 فروری کو ساجد علی سدپارہ نے پریس کانفرنس میں والد کے جاں بحق ہونے کا اعلان کردیا تھا۔ جس کے بعد جون میں ساجد سدپارہ نے والد کی تلاش میں ایک مرتبہ پھر کے ٹو جانے کا فیصلہ کیا۔