ویکسینیشن سینٹرز پر شہریوں کا رش، ایس او پیز کی خلاف ورزیاں جاری
وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے عوام اپنے ساتھ دوسروں کی زندگی کو محفوظ بناتے ہوئے ایس او پیز کا خیال رکھیں۔
پاکستان میں ڈیلٹا ویریئنٹ کے کیسز میں اضافے کے ساتھ ہی صوبے سندھ کے دارالحکومت کراچی کے سب سے بڑے ویکسینیشن سینٹر ایکسپو میں رش بڑھ گیا، تاہم ویکسینیشن کےلیے آنے والے شہریوں کی جانب سے این سی او سی کے جاری کردہ ایس او پیز کی صریحاً خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔
سندھ حکومت کی جانب سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو سم بلاک کی درخواست کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد نے ویکسین کرانے کے لیے ایکسپو سینٹر سمیت کئی دیگر ویکسینیشن سینٹرز کا رخ کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
نور مقدم قتل کیس، اخبارات نے صحافتی اقدار کی دھجیاں اڑا دیں
جمعرات کے روز ویکسین لگوانے والے شہریوں کی بڑی تعداد ایکسپو سینٹر کراچی اور جناح اسپتال سمیت کئی اسپتالوں میں پہنچ گئی۔ ویکسینیشن کے لیے آنے والے شہریوں کو لمبی قطاروں میں کھڑے رہنے کی وجہ سے کئی کئی گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔ اس دوران ویکسینیشن سینٹر ایکسپو اور جناح اسپتال میں پہنچنے والے شہریوں کی جانب سے ایس او پیز کی سخت خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئیں۔ لوگوں کی بڑی تعداد نے نہ تو ماسک پہن رکھے تھے اور نہ سماجی فاصلوں کا خیال رکھا جارہا تھا۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ جب وہ لوگ ویکسین کی خوراک لینے کے لیے جائیں تو ماسک لگا کر جائیں اور ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے سماجی فاصلوں کا خیال رکھیں۔
نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کراچی کے شہریوں کا کہنا تھا کہ میڈیا کے ذریعے پتا چل رہا ہے کہ کرونا پھر سے کراچی میں اپنے پنجے گاڑ رہا ہے اس لیے ویکسین کروا رہے ہیں اور دوسری جانب کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ چونکہ موبائل فون ہماری زندگی کا ضروری حصہ بن گیا ہے اس لیے سم بند ہونے کے خدشے کے پیش نظر ویکسین لگوانے کے لیے آئے ہیں۔
نیوز 360 کے نامہ نگار کے مطابق جناح اسپتال میں انتظامات دوسرے سینٹرز کے مقابلے میں بہتر تھے اور ایس او پی کا مکمل خیال رکھا جارہا تھا، اسپتال میں معذور افراد کے لئے الگ سسٹم بنایا گیا ہے جہاں وہ ویکسین کرا سکتے ہیں۔
نیوز 360 کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے سب سے بڑے سول اسپتال میں کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے والے شہری شدید پریشانی میں مبتلا دکھائی دیے۔ رش کی وجہ سے خواتین اور مرد بڑی تعداد میں ایک ساتھ کھڑے ہوکر ویکسین لگوانے پر مجبور تھے، جبکہ کرونا ایس او پیز کی دھجیاں اڑائی جارہی تھیں۔ انتظامیہ کی جانب سے ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے کے خاطرخواہ انتظامات نہیں کئے تھے۔ ویکسین لگوانے کے لیے آئے ہوئے عام شہری لائنوں میں کھڑے ہونے پر مجبور تھے جبکہ سفارشی حضرات کو براہ راست ویکسین لگائی جارہی تھی جس پر شہریوں کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا گیا۔