سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی روک تھام کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سرگرم

عدالت نے پی ٹی اے کو بھارت اور بنگلہ دیش کے سوشل میڈیا سے متعلق قوانین عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی اے کے قوانین اور ان میں مجوزہ ترمیم کے ڈرافٹ کے علاوہ بھارت اور بنگلہ دیش کے قوانین بھی طلب کرلیے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ملزمان کے خلاف درخواستوں پر کارروائی بلا تاخیر ہونی چاہیے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے معاملے کی سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے طارق اسد ایڈووکیٹ، ایف آئی اے کی جانب سے ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم عبدالروؤف اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے ایاز خان جبکہ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد اور پی ٹی اے کی جانب سے نعیم اشرف ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

عدالت نے پی ٹی اے کے وکیل کو پی ٹی اے کے موجودہ رولز اور مجوزہ ترمیم کا ڈرافٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ پی ٹی اے رولز میں گستاخانہ مواد کی تشہیر کی روک تھام کا کیا کوئی حل موجود ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ بھارت، بنگلہ دیش اور ان جیسے دوسرے ممالک سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات کر رہے ہیں۔ جس پر پی ٹی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان ممالک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے حوالے سے کافی سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔ بھارت اور بنگلہ دیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پابند کیا ہے کہ وہ اپنے دفاتر اور مجاز افسران، ان کے ممالک میں مقرر کریں۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت کا وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کا ایک اور عزم

عدالت نے پی ٹی اے کے وکیل کو بھارت اور بنگلہ دیش کے سوشل میڈیا سے متعلق قوانین عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ہم پی ٹی اے رولز اور بھارت و بنگلہ دیش کے قوانین کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات کرنے ہیں۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ انہوں نے گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ملزمان کے خلاف موصول ہونے والی درخواستوں کے متعلق رپورٹ جمع کروا دی ہے جبکہ توہین رسالت و توہین مذہب کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ایک خاتون کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ عدلت کو بتایا گیا کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ملزمان کے خلاف 17 درخواستوں پر ایف آئی اے کارروائی کر رہی ہے۔

جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ کیسسز میں لوگوں کی دادرسی نہیں کر رہا، جو انکوائری ایک گھنٹے میں ہوسکتی ہے، اس میں دو سال لگائے جارہے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے ہدایت کی کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث ملزمان کے خلاف درخواستوں پر کارروائی بلا تاخیر ہونی چاہیے۔ عدالت نے سماعت 22 ستمبر تک ملتوی کردی ہے۔

متعلقہ تحاریر