کہیں اقلیتوں کو خراج عقیدت تو کہیں مندر میں آگ

رحیم یار خان میں مشتعل افراد نے مندر میں توڑ پھوڑ کی۔

پاکستان میں ایک طرف جشن آزادی پر ملک کے لیے خدمات انجام دینے والی اقلیتی برادری کی اہم شخصیات کو خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے تو دوسری جانب ملک میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی توڑ پھوڑ کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔ رحیم یار خان میں مندر کی توڑ پھوڑ پر سوشل میڈیا صارفین غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں۔

جشن آزادی کے موقعے پر حکومت پاکستان کے ٹوئٹر ہینڈل پر ملک کے لیے خدمات سرانجام دینے والی شخصیات کی تصاویر جاری کی جارہی ہیں۔ گزشتہ روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر حکومت نے قیام پاکستان میں اہم کردار ادا کرنے والے (احمدی) سر ظفر اللہ خان کی تصویر جاری کی۔ ملک کے پہلے وزیر خارجہ سر محمد ظفر اللہ خان کو خوبصورت الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

ایک طرف حکومت اقلیتی برادری کے لوگوں کو ان کی خدمات کے عیوض خراج عقیدت پیش کررہی ہے تو دوسری جانب پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے ایک قصبے میں کچھ مشتعل افراد نے مندر میں ٹوڑ پھوڑ کردی۔ بھونگ شریف میں چند افراد نے مندر میں گھس کر مورتیوں کو نقصان پہنچایا اور مندر کو آگ لگا دی۔ حالات خراب ہونے پر ضلعی انتظامیہ نے پولیس کے ساتھ رینجرز کو طلب کیا۔

پولیس کے مطابق جس علاقے میں مندر کی بے حرمتی کا واقعہ پیش آیا وہاں ہندو برادری کے 90 سے زائد مکانات ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پرتشدد واقعے کے بعد ہندو برادری کے لوگ خوف میں مبتلا ہیں لیکن تاحال کوئی ملزم قانون کی گرفت میں نہیں آسکا۔ اب تک واقعے کا مقدمہ بھی درج نہیں ہوا۔

وزیراعظم کے معان خصوصی شہباز گل نے ٹوئٹر پر مندر میں توڑ پھوڑ والی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک افسوس ناک واقعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آفس نے ناخوشگوار واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی کا قلب گرومندر، سرکاری ملازمین کی آبادی گٹر کے پانی میں

وفاقی وزیر شیریں مزاری نے اپنی ٹوئٹ میں مندر کی توڑ پھوڑ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ وہ پولیس سے رابطے میں ہیں، ملزمان کو کیفر کردار تک پہچایا جائے گا۔

ٹوئٹر صارف کپل دیو نے سال 2020-21 کے دوران ملک بھر میں مندروں پر ہونے والے حملوں کی فہرست جاری کی۔

متعلقہ تحاریر