جمعہ بزدار حکومت کے لیے بھاری

گزشتہ روز عون چوہدری اور فردوس عاشق اعوان کو ہٹایا گیا اور اسد کھوکھر کے بھائی جاں بحق ہوگئے۔

ملک میں سیاسی گہما گہمی تو روز کا معمول بن چکی ہے لیکن پنجاب میں بزدار حکومت کے لیے جمعے کا دن بہت بھاری رہا۔ وزیراعلیٰ نے گزشتہ روز اپنے مشیر برائے سیاسی امور عون چوہدری اور فردوس عاشق اعوان سے استعفیٰ لے لیا۔ اس دن ہی ان کے نامزد وزیر اسد کھوکر کے بیٹے کی شادی تقریب میں فائرنگ سے وزیر کا بھائی جاں بحق ہوگیا۔

پاکستان کے اندر سیاست میں کھنچاؤ اور اوچ نیچ تو روز دیکھی جاتی ہے لیکن کل کا دن پنجاب کی سیاست کے لیے بھاری رہا۔ ہمیشہ تنقید کے زد میں رہنے والے عثمان بزدار نے دو مشیروں کو اپنی کابینہ سے الگ کیا جبکہ ایک ایم پی اے کی کابینہ میں شمولیت پر ان کے بھائی کو اپنی جان کا نذرانہ دینا پڑا۔

گزشتہ روز دن کی شروعات میں سیاسی کھچڑی عروج پر پہنچنے کے بعد پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے مشیر برائے سیاسی امور عون چوہدری کو اپنے دفتر بلا کر ان سے استعفیٰ لے لیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عون چوہدری پر اراکین اسمبلی کو جہانگیر ترین گروپ میں شامل کرنے اور پارٹی میں لابنگ کرنے کا الزام تھا۔ مستعفی ہونے کے بعد عون چوہدری نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ انہیں جہانگیر ترین گروپ سے علیحدہ ہونے کا کہا گیا تھا۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے بھی اپنے عہدے  سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی تنازعے کے باعث فردوس عاشق اعوان کو استعفیٰ دینے کا کہا گیا تھا، انہیں ایک مرتبہ پھر وفاق میں اہم ذمہ داری ملنے کا امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار نے اپنی کابینہ میں مزید ردوبدل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کو وزیر اطلاعات بنانے  پر مشاورت ہورہی ہے۔ اسی طرح وزیراعلیٰ نے لاہور سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی ایم پی اے اسد کھوکھر کو صوبائی وزیر بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

میاں نواز شریف کے لیے ایک طرف پہاڑ دوسری طرف کھائی

اتفاق سے اسد کھوکھر کو جب وزیر بنانے کا فیصلہ کیا گیا اس وقت ان کے بیٹے کی شادی کی تقریب جاری تھی جس میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار سمیت صوبائی وزرا اور دیگر افراد شریک تھے۔

کھوکھر فیملی کے لیے تمام خوشیاں اس وقت ملیا میٹ ہو گئیں جب شادی کی تقریب میں ایک شخص نے وزیراعلیٰ کی گاڑی کے قریب فائرنگ کرکے نامزد صوبائی وزیر کے بھائی مبشر کھوکھر کو قتل کردیا۔

فائرنگ کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کے سیکیورٹی گارڈز نے ملزم کو گرفتار کرکے پولیس کے حوالے کردیا۔ وزیراعلیٰ کی گاڑی کے قریب فائرنگ اور صوبائی وزیر کے بھائی کی ہلاکت پر لوگ سیکیورٹی پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔

سیاسی ماہرین نے جمعے کے دن کو بزدار حکومت کے لیے بھاری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عثمان  بزدار کو جہاں اپنے مشیروں کو عہدوں سے ہٹانے جیسے سخت فیصلے کرنے پڑے ہیں وہیں ان کے نامزد کردہ وزیر کے بھائی کی جان چلی گئی۔

متعلقہ تحاریر