بلاول بھٹو زرداری کا مقتدر حلقوں کو سگنل

ثناء اللہ زہری اور جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کی شمولیت سے واضح ہوگیا پی پی ، ن لیگ کے بیانیے کا حصہ نہیں ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنما ثناء اللہ زہری اور جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کی پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کے ساتھ ہی بلاول بھٹو زرداری نے مقتدر حلقوں کو سگنل دے دیا ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے ایک تقریب کے دوران پی پی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیے

نواز شریف کی ویزا درخواست کس نے مسترد کروائی؟

اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی آئندہ عام انتخابات کے بعد بلوچستان سمیت سارے ملک میں حکومت بنائے گی۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ثناء اللہ زہری اور جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کی پی پی میں شمولیت سے ایک بات تو واضح ہو گئی ہے کہ اب پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف اور مریم نواز کے بیانیے کا حصہ نہیں ہے، اور پیپلز پارٹی اب نئی گیم بنانے جارہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ دونوں شخصیات کی شمولیت پی ٹی آئی کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہے کیونکہ تحریک انصاف بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کی اتحادی جماعت ہے۔ اگر پی ٹی آئی سندھ میں پی پی کے لیے کوئی تھریٹ کھڑا کرے گی تو پیپلز پارٹی بلوچستان میں پی ٹی آئی اور باپ کی اتحادی حکومت کے لیے مسئلہ پیدا کرسکتی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بلوچستان میں تقریباً 12 نواب خاندان ہیں جن کا سیاست اور مقتدر حلقوں میں بہت زیادہ اثرورسوخ ہے۔ نواب اختر مینگل ، نواب شاہ زین بگٹی، نواب ریئسانی (نواب آف سراوان) اور نواب ثناء اللہ زہری (نواب آف جھلاوان) سمیت دیگر کئی نواب خاندان ہیں، اسی طرح سے جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ ، مرحوم جنرل موسیٰ کے بعد دوسرے تھری اسٹار (ر) جنرل ہیں جن کا تعلق بلوچستان سے ہے۔

واضح رہے کہ 16 اکتوبر 2020 گوجرانوالہ میں مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے اپنے خطاب میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد نواب ثناء اللہ زہری اور جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے ن لیگ سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔

تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ترپ کا پتا کھیلتے ہوئے مقتدر حلقوں کو سگنل دے دیا ہے کہ اب وہ کھیل اپنی مرضی سے کھیلیں گے۔

متعلقہ تحاریر