مندر کی مسماری، اسلامی نظریاتی کونسل کا قانون کے مطابق کارروائی کا مطالبہ
قانون ماہرین کا کہنا ہے ہندوؤں کی مذہبی عبادت گاہ کو منہدم کرنے والوں کے خلاف توہین مذمت کا مقدمہ درج کیا جائے۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے رحیم یار خان میں ہندوؤں کی عبادت گاہ (مندر) کو مسمار کرنے کی مذمت کرتے ہوئے ذمے داروں کے خلاف پاکستانی قانون کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ کسی کی مذہبی عبادت گاہ کو منہدم کرنا شریعت اسلامی اور پاکستانی قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
بحریہ کی جنگی مشق شمشیر بحر 8 کا افتتاحی اجلاس
اسلامی نظریاتی کونسل کے جاری کیے گئے بیان کے مطابق پاکستان میں رہائش پذیر غیر مسلم اقلیتوں کی جان ومال کی طرح ان کے عبادت خانوں کا تحفظ شرعی اور قانونی طور پر ریاست کی ذمہ داری ہے۔ کسی فرد یا افراد کو انہدام یا گھیراؤ جلاؤ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ لہذا ان کی کسی مذہبی عبادت گاہ کو منہدم کرنا شریعت اسلامی اور پاکستانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔
کونسل کے مطابق اس جرم کے مرتکب تمام افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ضروری ہے، تاکہ آئندہ کسی کو ایسی حرکت کرنے کا موقع نہ ملے۔ شرپسند عناصر کے اس اقدام سے ملک میں جاری بین المذاہب ہم آہنگی کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا ہے، جس سے ملک کے امن اور سلامتی کی خواہش پر سیاہ دھبہ لگا ہے۔
کونسل وزیرِاعظم پاکستان کے بروقت اقدامات جاری کرنے اور حکومتِ پنجاب کے فوری اقدامات کے تحت ملزموں کو گرفتار کرنے کی تحسین کرتی ہے۔
آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان جس میں اقلیتوں کو مذہبی آزادی اور تمام شہری حقوق کا حق حاصل ہے، کی صراحتاً خلاف ورزی کی گئی ہے، جس کی کونسل بھرپور مذمت کرتی ہے۔
پیغامِ پاکستان جیسی اہم قومی دستاویز میں تمام غیر مسلم شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے ساتھ ساتھ عبادت گاہوں کے تحفظ کی بھی ضمانت دی گئی ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل، مسمار شدہ مندر کی از سرِ نو تعمیر کے حکومتی فیصلے کی تحسین کرتی ہے۔ چیف جسٹس، سپریم کورٹ آف پاکستان نے بروقت از خود نوٹس لے کر قابل تحسین اقدام کیا ہے،اس سے امید ہے شر پسند عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اہم پیش رفت ہو گی۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دین اسلام کی بے حرمتی کرنے والوں کے خلاف توہین مذمت کا قانون پہلے سے موجود ہے اس حوالے سے متعدد کیس فائل بھی ہو چکے ہیں، بلکہ بعض معاملات میں تو لوگوں نے جذبات میں آکر قانون کو بھی اپنے ہاتھ لے لیا تھا۔
ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی مذمت اور مطالبے کی روشنی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہیے کہ مندر کو مسمار کرنے والوں کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کیا جائے تاکہ آئندہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی ہمت نہ ہو۔