لیگی خاندان کی لندن ترجیح پر سوالات اٹھنے لگے
نواز شریف کے مقابلے آصف زرداری کی طبیعت زیادہ خراب ہے لیکن وہ پاکستان میں اپنا علاج کرارہے ہیں۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز بیٹے کی شادی میں شرکت کے لیے لندن نہیں جاسکتیں جبکہ قائد ن لیگ نواز شریف کو پاکستان آنے سے روک دیا گیا۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ مسائل حل ہوسکتے ہیں اگر حل کرنا چاہیں تو لیکن ایسا لگتا ہے کہ دونوں رہنما شاید ایسا کچھ چاہتے ہی نہیں ہیں۔
مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر کی شادی 22 اگست کو لندن میں ہونے والی ہے، جس میں مریم نواز شرکت نہیں کرسکیں گی کیونکہ مقدمات کے باعث ان کا نام ای سی ایل میں شامل ہے۔
My son Junaid’s nikah with Ayesha Saif-ur-Rahman Khan will take place in London on 22nd August Insha’Allah. Unfortunately, I will not be able to attend the ceremony owing to blatant victimisation, bogus cases and my name on ECL. 1/2 pic.twitter.com/7HYrm5mNaH
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) August 11, 2021
یہ بھی پڑھیے
کیا پیپلزپارٹی کا ن لیگ کو مشورہ قابل عمل تجویز ہے؟
چند سوشل میڈیا صارفین کہتے ہیں کہ اگر سابق صدر آصف علی زرداری نے علاج کے لیے پاکستان کو چنا ہے تو ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز بیٹے کی شادی کے لیے پاکستان کا انتخاب کیوں نہیں کرسکتی ہیں۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ ایک عام بات ہے کہ جن افراد کو مقدمات کا سامنا ہوتا ہے وہ ملک چھوڑ کر نہیں جاسکتے ہیں۔ ایسے میں مریم نواز کو بیٹے کی شادی میں شرکت نہ کرنے کا واویلا مچانے کی بالکل ضرورت نہیں تھی کیونکہ اگر وہ واقعی بیٹے کی خوشی میں شامل ہونا چاہتی ہیں تو شادی لندن کے بجائے پاکستان میں بھی ہوسکتی ہے۔ مریم نواز کے صاحبزادے اور ان کی ہونے والی اہلیہ کے اوپر کوئی کیس نہیں ہے نہ ہی دیگر گھر والوں پر مقدمات ہیں، اس لیے وہ تمام افراد آسانی سے پاکستان آسکتے ہیں اور مریم نواز شادی میں شرکت بھی کرسکتی ہیں، یہ کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے جس کا ڈھول پیٹا جارہا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کی نئی میڈیکل رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں پیش کردی گئی جس میں ڈاکٹرز نے انہیں سفر کرنے سے روک دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف مختلف بیماریوں کا شکار ہیں۔ کرونا کے باعث ان کا علاج روک دیا گیا تھا مگر اب انہیں احتیاط کی ضرورت ہے، اس لیے انہیں لندن میں رہ کر ہی علاج کرانا چاہیے۔
اس حوالے سے دیکھا جائے تو سابق صدر آصف علی زرداری کی طبیعت نواز شریف کے مقابلے زیادہ خراب ہے لیکن وہ پاکستان میں اپنا علاج کرارہے ہیں۔ پچھلے دنوں ان کی طبیعت زیادہ بگڑ گئی تو کراچی کے اسپتال میں پورا خاندان جمع ہوگیا تاہم بیرون ملک علاج کرانے کی کوئی تجویز پیش نہیں کی گئی۔
اس کے برعکس نواز شریف کو ایسی کوئی بیماری نہیں ہے جس کا علاج پاکستان میں موجود نہ ہو۔ اس کی واضح مثال یہ ہے کہ کرونا وبا کے طویل عرصے کے دوران نواز شریف کا علاج روکا گیا، انہیں کوئی بڑی بیماری نہیں ورنہ سنگین بیماروں کا علاج کبھی بھی روکا نہیں جاسکتا ہے، یہ ممکن ہی نہیں ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ لیگی خاندان کے دونوں مسائل حل ہوسکتے ہیں اگر وہ انہیں حل کرنا چاہیں تو لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز شاید خود ہی ایسا کچھ نہیں چاہتے۔