اقرار الحسن کے خلاف ٹرینڈ کیوں چل رہا ہے؟
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کیس کی صحیح تفتیش کی جائے اور اصل کرداروں کو بے نقاب کیا جائے۔
14 اگست کو مینار پاکستان پر پیش آنے والے شرم ناک واقعے کے بعد متاثرہ خاتون عائشہ اکرم کے کیس کو سب سے پہلے پاکستان کے معروف اینکر اقرار الحسن نے میڈیا پر ہائی لائٹ کیا تھا، تاہم خاتون کی 15 اگست کی ویڈیوز اور تصاویر سامنے آنے کے بعد ان کے خلاف سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چل پڑا ہے۔
لاہور میں مینار پاکستان کے گریٹر اقبال پارک میں ہراسگی کا شکار ہونے والی خاتون کی سوشل میڈیا پر متنازع پوسٹ کے بعد واقعہ تضادات کا شکار ہونے لگا ہے جبکہ سوشل میڈیا صارفین نے اینکر پرسن اقرار الحسن کی گرفتاری تک کا مطالبہ کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کا کیس سست روی کا شکار
مینار پاکستان پر پیش آنے والے واقعے کے بعد عائشہ اکرم سے منسوب نئی باتیں بھی سامنے آرہی ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ عائشہ کا مبینہ منگیتر ریمبو اقرار الحسن کی رپورٹنگ ٹیم کا ممبر ہے، اور اس سارے معاملے کو پری پلینڈ طریقے سے میڈیا پر لایا گیا ہے، تاکہ عائشہ اکرم کے سوشل میڈیا مداحوں میں اضافہ کیا جاسکے۔

صارفین کا کہنا ہے کہ 14 اگست کو ایک خاتون کو سرعام 400 افراد ہراسگی کا نشانہ بناتے ہیں مگر اس کے بالکل اگلے دن یعنی 15 اگست کو وہی خاتون سوشل میڈیا پر ایکٹو ہے اور نارمل طریقے سے اپنی پوسٹ شیئر کررہی ہیں۔ یہ وہ نقاط ہیں جو سارے معاملے کو مشکوک بنا رہے ہیں۔
جب کسی خاتون کے ساتھ کوئی ہراسگی کا واقعہ پیش آجاتا ہے تو اسی کو موردالزام ٹھہرایا جانے لگتا ہے ایسا ہی کچھ عائشہ اکرم کے معاملے میں بھی ہوا ہے۔
عائشہ اکرم نے اپنے انٹرویو میں بتایا تھا کہ اسے 3 گھنٹوں تک لوگوں کے جم غفیر کی جانب سے ہراساں کیا گیا، جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاکر نے اپنے مداحوں کو بڑھانے کی غرض سے یہ سارا کھیل کھیلا ہے اور اقرار الحسن اور اس کی ٹیم اس سارے کھیل کا حصہ تھے۔
عثمان نامی ٹوئٹر صارف نے اقرار الحسن کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
3.8M VIEWS #اقرارالحسن_کو_گرفتار_کرو pic.twitter.com/UjfDE5eA56
— usman (@pak_beauty12) August 20, 2021
معروف ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر نے اقرار الحسن پر تنقید کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ "کسی کو مظلوم بنانا ہو تو اقرار الحسن صاحب کو ٹاسک دے دو، وہ بخوبی اس کھیل کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیتے ہیں لیکن سوال تو بنتا ہے کہ ہر سچ دکھانے والا لبیک والوں پر ہونے والے ظلم ستم پر انگشت بدنداں کیوں تھا ہمارے گھروں کی چادر و چار دیواری کی پامالی انہیں نظر کیوں نہیں آئی؟”
کسی کو مظلوم بنانا ہو تو اقرار الحسن صاحب کو ٹاسک دے دو بخوبی اس کھیل کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیتے ہیں لیکن سوال تو بنتا ہے کہ ہر سچ دکھانے والا لبیک والوں پر ہونے والے ظلم ستم پر انگشت بدنداں کیوں تھا ہمارے گھروں کی چادر و چار دیواری کی پامالی انہیں نظر کیوں نہیں آئی؟
— Khalil Ur Rehman Qamar (@KRQ_OfficiaI) August 20, 2021
ٹوئٹر کے ایک اور صارف اشتیاق خان نے لکھا ہے کہ "لو جی ، ڈراپ سین ہوگیا لیکن اس کیس کی صحیح تفتیش ہونی چاہیے اور اصل کہانی سامنے آنی چاہیے۔”
Lo G,drop scene ho he gya But this case must be investigated properly 2 bring the real story out.And the culprits must put behind the bar who planned & destroyed the image of our country#اقرارالحسن_کو_گرفتار_کرو#YasirShami #IqrarulHassan #lahoreincident #ayeshaakramexposed pic.twitter.com/cFr3WLMGF6
— 𝗜𝘀𝗵𝘁𝗶𝗮𝗾 𝗞𝗵𝗮𝗻 (@ishtaiquekhan1) August 20, 2021
ایک اور ٹوئٹر صارف ایم شاہد حسین نے لکھا ہے کہ "یہ رونگ نمبر ہے۔ ڈرامہ ختم ہونے والا ہے۔ شہرت کے لیے کھیلے گئے کھیل کے کرداروں کو گرفتار کیا جائے۔”
That’s the wrong number!!!
The drama should be ended…. The people who cashed this stunt to gain the publicity by defaming the state should be arrested. Her TikTok team, so called fans and shaapar journalist must be punished for such propaganda.#اقرارالحسن_کو_گرفتار_کرو pic.twitter.com/1SMZMYCwKb
— M.Shahid Hussain🇵🇰 (@ShahidBhattiPTI) August 20, 2021









